نریندر مودی وارانسی سے الیکشن لڑیں گے
17 مارچ 2014خبر رساں ادارے روئٹرز نے نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کردہ مضبوط امیدوار نریندر مودی کا وارانسی (بنارس) سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ بالخصوص ہندو کمیونٹی میں ایک نیا جوش و ولولہ پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم کچھ مبصرین کے بقول یہ فیصلہ اس ہندو قوم پرست پارٹی پر مذہبی تفریق کا الزام عائد کیے جانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی یونین ریاست اتر پردیش کا شہر وارانسی ہندو کمیونٹی کا ایک مقدس شہر تصور کیا جاتا ہے، جہاں ہندو زائرین اپنے گناہ دھونے کی غرض سے ’گنگا میں اشنان کرنے‘ باقاعدگی سے جاتے رہتے ہیں۔ اس تاریخی شہر کو کسی زمانے میں ہندو مت کا گڑھ بھی قرار دیا جاتا تھا۔ ناقدین کے بقول گجرات کے وزیر اعلیٰ مودی کی طرف سے اس شہر سے ہی الیکشن لڑنے کے فیصلے سے ان کے قوم پرست ہندو ہونے کے تصور کو مزید تقویت ملے گی اور یوں وہ بالخصوص ہندو ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔
ہندوازم کے احیاء کی تحریک سے وابستہ 63 سالہ مودی خود کو اقتصادی معاملات سلجھانے کا چیمپئن قرار دیتے ہیں لیکن انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر میں مذہب کے موضوع پر گفتگو بہت ہی کم کی ہے۔ تاہم ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ 2002ء میں گجرات کے خونریز مذہبی فسادات کو روکنے کے لیے انہوں نے مناسب اقدامات نہیں کیے تھے۔ مودی اس وقت بھی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔ ان فسادات میں کم ازکم ایک ہزار افراد مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے۔ مودی ایسے الزامات مسترد کرتے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات میں بھی ان کے خلاف اس حوالے سے شواہد نہیں مل سکے تھے۔
نریندر مودی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے، ’’میں پارٹی کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے مقدس شہر وارانسی سے الیکشن لڑنے کا موقع دیا ہے۔ یہ میرے لیے انتہائی عزت کی بات ہے۔‘‘
ادھر ایک اور پیشرفت میں اینٹی کرپشن ہیرو اروند کیجری وال نے اعلان کیا ہے کہ وہ نریندر مودی کو مات دینے کے لیے ان کے خلاف الیکشن لڑیں گے۔ کیجری وال نے گزشتہ برس سیاست کے میدان میں قدم رکھتے ہی بھارتی سیاسی منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب کیے تھے۔ بدعنوانی کے خلاف فعال کیجری وال کو بڑی تعداد میں عوام کی حمایت حاصل ہے۔
اتوار کے دن ہی اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے سربراہ کیجری وال نے کہا کہ اگر وارانسی کے عوام انہیں مودی کے خلاف الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہیں تو وہ اس دعوت کو تہہ دل سے قبول کریں گے۔
دوسری طرف حکمران کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے راہول گاندھی نے کہا ہے کہ عام آدمی پارٹی آئندہ پارلیمانی انتخابات کے دوران ملکی سطح پر کانگریس کا مقابلہ نہیں کر سکے گی۔ نیوز ایجنسی PTI کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں ںے ایسے عوامی جائزوں کو بھی مذاق قرار دیا کہ اس مرتبہ ان کی پارٹی کامیابی حاصل نہیں کر پائے گی۔
راہول گاندھی نے نریندر مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی تک گجرات فسادات سے ’کلیئر‘ نہیں ہو سکے ہیں۔ گاندھی کے مطابق مودی کے خلاف کی جانے والی سپریم کورٹ کی تحقیقات میں کئی سُقم رہ گئے تھے اور ان کے خلاف ایک مرتبہ پھر باقاعدہ تحقیقات ہونا چاہیے۔