نیا پاکستانی بجٹ: جون 2025 تک 13 ٹریلین روپے آمدنی کا ہدف
12 جون 2024ناقدین کے مطابق نئے بجٹ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ايم ايف) کی شرائط کو پورا کیا گیا ہے۔ ممتاز ماہر اقتصادیات محمد سہيل نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا ہے کہ نیا بجٹ ماضی کے بجٹ کا تسلسل ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ يہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ یہ بجٹ آئی ايم ايف کی خواہشات کو مد نظر رکھتے ہوئے بنايا گيا ہے۔
بجٹ کے اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ آئندہ مالی سال کے اہم مقاصد میں سرکاری قرضوں اور جی ڈی پی کے تناسب کو پائیدار سطح پر لانا اور ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کو ترجیح دینا شامل ہیں۔
پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے، جنہوں نے بدھ کے روز قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا، اس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدے سے ملک میں معاشی استحکام آیا ہے اور مستقبل میں صورت حال مزید بہتر ہو جائے گی۔
نئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تںخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشنوں میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پہلے سے 16 ویں گریڈ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد کا اضافہ جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پینشنیں اب 15 فیصد زیادہ ہوں گی۔
پالیسی انسٹیٹیوٹ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) نامی پاکستانی تھنک ٹینک کے سربراہ عابد سلہری کے مطابق اگرچہ توقع ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے تحت مالی دانش مندی پر قائم رہے گا، تاہم ترقی محدود رہے گی۔
انہوں نے کہا، ''مالی استحکام کے حصول کے لیے کیے گئے بہت سے اقدامات کم از کم مستقبل قریب میں ترقی پر منفی اثر ڈالیں گے۔‘‘
پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ چھ سے آٹھ بلین ڈالر کے نئے قرضے کے لیے بات چیت کر رہا ہے، جس کا مقصد معیشت کو ڈیفالٹ کرجانے سے بچانا ہے۔
پاکستان میں حالیہ معاشی تیزی، افراط زر میں کمی اور پیر کے روز شرح سود میں کمی نے ترقی کے امکانات کے بارے میں حکومت کی امیدوں کو توانا کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے اپنا پہلا بجٹ پیش کرنے سے ایک دن قبل صحافیوں کو بتایا تھا کہ اس سال اہم پالیسی ریٹ میں مزید گراوٹ آ سکتی ہے جبکہ معاشی ترقی میں اضافہ جاری رہے گا۔
ع ب/ م م (روئٹرز، اے ایف پی)