’نیپال محفوظ ہے، آپ سب بے خطر ہو جائیں‘
15 جون 2015حالیہ زلزلے کے نتیجے میں ہندو کُش کی اس بادشاہت کو پہنچنے والے جانی اور دیگر مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ اس ملک کے زیادہ تر ثقافتی ورثے تباہ ہو گئے ہیں۔ اس کے باوجود تاریخی اور سیاحتی علاقوں کو پُر کشش بناتے ہوئے حکام سیاحتی شعبے کے فروغ کے لیے ممکنہ کوششیں کر رہے ہیں۔ روایتی رقاص اور موسیقاروں نے پیر کو وادیِ کھٹمنڈو کے ایک تاریخی شہر بھکتہ پور میں ایک رنگا رنگ تقریب میں شرکت کی۔ اس شہر کا شمار تین سابقہ رائل یا شاہی اسکوائر یا چوکوں میں ہوتا ہے اور اس علاقے کی تاریخ 12 صدی کی تاریخ سے جا ملتی ہے۔
شہر بھکتہ پور کے دربار اسکوائر پر پیر کے روز سینکڑوں شائقین اکٹھا ہو کر اُن ثقافتی پروگراموں سے محضوظ ہوئے جسے پیش کرنے کے لیے موسیقی اور رقص کی خصوصی محافل کا اہتمام کیا گیا تھا۔ نیپال کا شہر بھکتہ تاریخی ہندو مندروں، مجسموں اور ثروت مند افراد کے شاہی محلات کا مرکز رہا ہے اور نیپال میں آنے والے حالیہ زلزلے سے پہلے یہ شہر دنیا بھر کے سیاحوں کی غیر معمولی دلچسپی کا مرکز بنا ہوا تھا۔
25 اپریل کو نیپال میں آنے والے ریکٹر اسکیل 7.8 شدت کے زلزلے میں آٹھ ہزار سات سوُ افراد کی ہلاکت کے بعد ملک کی وزارت داخلہ نے اسے 1934ء میں آنے والے زلزلے کے بعد نیپال میں آنے والی سب سے بڑی قدرتی تباہی قرار دیا تھا۔ یہ زلزلہ عین بہار کے موسم میں آیا تھا جو سیاحتی اعتبار سے نیپال کے لیے اہم ترین موسم مانا جاتا ہے۔ اس حالیہ زلزلے میں درجنوں سیاح بھی لقمہ اجل بنے تھے۔
1934ء میں آنے والے زلزلے میں قریب آٹھ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ کھٹمنڈو میں بسنے والے ایک ملین رہائشی کُھلے آسمان تلے شب بسر کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔ یا تو ان کے مکانات منہدم ہو گئے تھے یا وہ ضمنی جھٹکوں کی وجہ سے وہ دوبارہ اپنے گھروں میں داخل ہونے سے خوف زدہ تھے۔
پٹان، کھٹمنڈو اور بھکتہ پور تینوں شاہی ریاستوں میں مکانات اور یادگار عمارتوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا تھا۔ پیر پندرہ جون کو ان علاقوں کی سیاحتی دلچسپیوں کے مطابق رنگا رنگ تقاریب کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے نیپال کے سیاحتی امور کے وزیر کریپا سُور شرپا نے کہا،’’ وادیِ کھٹمنڈو کو سیاحوں کے لیے دوبارہ سے کُھول دیا گیا ہے‘‘۔ نیپال کی آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ بھیش نراین داھل نے بھی غیر ملکی سیاحوں سے سے اپیل کی کہ وہ ہمالیہ کی اس خوبصورت ریاست کے طرف دوبارہ رُخ کریں۔ انہوں نے اے لیف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا،’’ نیپال محفوظ ہے، آپ سب بے خطر ہو جائیں‘‘۔
اُدھر یونیسکو نے حال ہی میں ایک انتباہی پیغام میں کہا تھا کہ نیپال کے بنیادی ڈھانچے کو زلزلے نے ہلا کر رکھ دیا ہے اور تباہ شُدہ ڈھانچہ سیاحوں کے لیے خطرات کا باعث ہے۔ نیپال میں متعین یونیسکو کے سربراہ کرسٹیان مینہارٹ کے بقول،’’ کھٹمنڈو کے دربار اسکوائر کے جلوئی حصے کے منہدم ہونے کے خطرات پائے جاتے ہیں۔ اس کے نیچے سے راہگیروں کو گزرنا نہیں چاہیے‘‘۔