نیپال میں نئے مجوزہ آئین کے خلاف پر تشدد مظاہرہ، نو ہلاک
24 اگست 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے نیپال کے سرکاری ٹیلی وژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ نیپال حکام نے بھارتی سرحد کے قریب ملک کے مغربی علاقے میں مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوج کو طلب کر لیا ہے۔ تکاپور نامی شہر میں ہزاروں افراد حکومت کے اس مجوزہ آئین کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس میں ملک کو مختلف صوبوں میں تقسیم کر دیا جانا ہے۔ اس آئین کی تکمیل رواں ماہ متوقع ہے۔
کیلالی ضلع میں تکاپور کا قصبہ بھی آتا ہے، چیف ایڈمنسٹریٹر راجکمار شریستھا کے بقول مظاہرین نے کرفیو کی خلاف ورزی کی اور حکومتی عمارات کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا: ’’نو لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چھ پولیس اہلکار جبکہ تین مظاہرین ہیں۔
شریستھا نے سرکاری ٹیلی وژن پر بتایا کہ مظاہرین نے مختلف تیز دھار ہتھیاروں سے پولیس اہلکاروں پر حملے کیے۔ بھارتی سرحد کے قریب والی شہر کیلالی نیپال کے انتہائی مغربی حصوں میں شامل ہے اور دارالحکومت کھٹمنڈو سے قریب 432 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ نیپال کی چند اہم ترین سیاسی جماعتوں نے ملک کے نئے دستور پر اتفاق کیا تھا، جس میں نیپال میں صوبوں کے قیام پر اتفاق بھی شامل ہے، تاہم بعض چھوٹے دھڑے اور گروہ اس تقسیم کے خلاف میدان میں نکلے ہوئے ہیں۔
اس مجوزہ دستور کےمطابق کیلالی ضلع انتہائی مغربی پہاڑی علاقوں پر مشتمل ایک صوبے کا حصہ بنے گا جبکہ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اسے آٹھ اضلاع پر مشتمل جنوب مغربی میدانی علاقوں پر مشتمل صوبے کا حصہ بنایا جائے۔
نیپال حکومت اور دیگر اہم سیاسی جماعتوں کو امید ہے کہ نیا آئین جس کے تحت ملک کو سات صوبوں میں تقسیم کر دیا جائے گا، ملک میں معاشی ترقی کا باعث بنے گا۔ یاد رہے کہ نیپال میں رواں برس آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں نہ صرف 8900 افراد ہلاک ہو گئے تھے بلکہ ملکی انفراسٹرکچر بھی کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا اور یہ ریاست ابھی تک اس مشکل صورتحال سے نکلنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔