’ویسٹریلے یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کے خلاف‘
11 دسمبر 2010وکی لیکس کی جانب سے جاری کئے گئے خفیہ سفارتی پیغامات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈیر اشپیگل نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی کُھل کر جس قدر مخالفت کا اظہار کرتے رہے ہیں، دراصل وہ اس سےکہیں زیادہ اس امر کے مخالف ہیں۔
گزشتہ برس کے اواخر کے ایک امریکی سفارتی پیغام کے مطابق ویسٹر ویلے نے ترکی کی یورپی یونین میں فوری شمولیت کے لئے نہ کر دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی اس قدر جدید ریاست نہیں کہ اسے یونین میں شامل کر لیا جائے۔
ویسٹرویلے نے یہ باتیں گزشتہ برس وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن سے گفتگو میں کہی تھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر کسی وقت یورپی یونین میں ترکی کی رکنیت کا فیصلہ جرمنی کو کرنا ہو تو اس کا جواب ’نہیں‘ ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسا سوال پانچ سے چھ سال کے عرصے میں سامنے آ سکتا ہے۔
برلن حکومت ترکی کے لئے یورپی یونین کی مکمل رکنیت کے بجائے ترجیحی شراکت داری کی حمایت کرتی ہے۔اس کے باوجود گیڈو ویسٹر ویلے اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا یہ کہنا ہے کہ اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ پہلے سے طے نہیں کیا جانا چاہئے۔
امریکی سفارتی پیغام میں کہا گیا تھا کہ گیڈو ویسٹر ویلے کا یہ بیان ترکی کو اصلاحات پر تیار کرنے کا ایک حربہ ہو سکتا ہے۔
رواں برس ستمبر میں انگیلا میرکل نے کہا تھا کہ یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کے لئے مذاکرات کا نیا باب شروع کرنے پر وہ تیار ہیں۔ انہوں نے یہ بات ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب ارادوان کے دورہ جرمنی کے موقع پر کہی تھی۔
واضح رہے کہ جرمنی ترکی میں اقلیتی مسیحیوں کے حقوق پر بھی تحفظات رکھتا ہے اور اس کا واضح اظہار جرمن صدر کرسٹیان وولف نے اپنے حالیہ دورہ ترکی میں بارہا کیا تھا۔
وکی لیکس نے امریکہ کے خفیہ سفارتی پیغامات جن میڈیا اداروں کو جاری کئے، جرمن میگزین ڈیراشپیگل ان میں سے ایک ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: کشور مصطفیٰ