ٹیکساس کے فوجی اڈے پر حملہ: امریکہ میں سوگ
7 نومبر 2009امریکہ میں وائٹ ہاؤس سمیت تمام وفاقی عمارتوں پر پرچم سرنگوں کر دیے گئے ہیں۔ صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ ٹیکساس کے فورٹ ہُود فوجی اڈے پر فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے گیارہ نومبر تک پرچم سرنگوں رکھے جائیں۔ اُسی روز زمانہ جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ویٹرنز ڈے بھی منایا جاتا ہے۔
جمعرات کو ٹیکساس کے فوجی اڈے پر فائرنگ کے نتیجے میں تیرہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ انتالیس سالہ میجر ندال ملک حسن نے اس فوجی اڈے پر فائر کھول دیا تھا۔
وہ امریکی فوج میں ماہر نفسیات کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ رواں برس جولائی میں ہی ان کا تبادلہ ٹیکساس کے فوجی اڈے پر کیا گیا تھا۔ قبل ازیں وہ دارالحکومت واشنگٹن میں والٹر ریڈ آرمی میڈیکل سینٹر میں تعینات تھے۔ فوجی ذرائع کے مطابق انہیں جلد ہی افغانستان اور غالباً عراق تعینات کیا جانے والا تھا۔ ندال حسن کے خاندان کے ذرائع کے مطابق وہ اپنی بیرون ملک تعیناتی سے مطمئن نہیں تھے اور فوج کی نوکری چھوڑنا چاہتے تھے۔
تاہم صدر اوباما نے کہا ہے کہ اس حوالے سےکوئی بھی نتیجہ اخذ کرنا قبل ازوقت ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ندال حسن کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کا مقصد جاننے کے لئے تحقیقات جاری ہیں۔ اوباما نے کہا کہ جیسے جیسے تحقیقات کے نتائج سامنے آئیں گے، عوام کو ان سے آگاہ کیا جاتا رہے گا۔
امریکی صدر نے کہا، 'ابھی واقعے کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں، ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ حملے کا نشانہ بننے والوں کے عزیز، رشتے دار، دوست احباب اور ساری قوم ہی دُکھ میں مبتلا ہے۔'
امریکی فوج کے سربراہ جنرل جارج کاسے کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پوری امریکی فوج پر حملہ ہے۔
میجر حسن نے جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ڈیڑھ بجے فورٹ ہود پر حملہ کیا۔ یہ امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے، جہاں تقریبا چالیس ہزار فوجی تعینات ہیں۔ اس اڈے کے کمانڈر لیفٹیننٹ رابرٹ کون نے ایک بیان میں کہا، 'عینی شاہدین کے مطابق ندال حسن نے فائر کھولنے سے پہلے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔'
اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں ندال حسن زخمی ہو گئے۔ وہ سخت سیکیورٹی میں زیر علاج ہیں۔ ان پر جوابی فائر سب سے پہلے ایک چونتیس سالہ خاتون پولیس اہلکار کمبرلے میونلے نے کیا۔ وہ خود بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ