پاکستانی وزیراعظم گیلانی کا دورہ کابل
16 اپریل 2011اپنے اس دورے میں وزیراعظم گیلانی افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کریں گے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم گیلانی کے اس دورے میں پاک افغان سرحد کی صورتحال اور خطے میں سلامتی کے موضوعات کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب افغانستان میں موسم گرما کی آمد آمد ہے اور اس موسم میں طالبان عسکریت پسندوں کے حملوں میں نمایاں تیزی آ جاتی ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات میں موجود کشیدگی میں کمی کی کوششوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے اپنے بیان میں کہا، ’وزیراعظم اپنے دورہ کابل میں صدر حامد کرزئی سے ملاقات کریں گے، جس میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے علاوہ خطے کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔‘
جنجوعہ کے مطابق وزیراعظم گیلانی کا یہ دورہ تعلقات میں بہتری، تعاون میں وسعت اور مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کے عہد کا حصہ ہے۔ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک خطے میں امن اور ترقی کے خواہاں ہیں۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے دورہء ترکی کے موقع پر کہا تھاکہ طالبان سمیت تمام مکاتب فکر کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں قیام امن کے عمل میں پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
’’ہم امن کے قیام کے لیے ہر طرح کے عمل میں تعاون فراہم کریں گے۔ اس سلسلے میں جو جو کچھ درکار ہو گا، پاکستان مثبت انداز میں فراہم کرنے کو تیار ہے۔‘‘
واضح رہے کہ امریکہ میں گیارہ ستمبر کے حملوں سے قبل پاکستان طالبان کا سب سے بڑا اور اہم ساتھی تھا۔ افغانستان پر امریکی حملے کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’فرنٹ لائن‘ ریاست کے طور پر امریکہ کا ساتھ دیا، تاہم افغانستان میں گزشتہ تقریبا ایک دہائی سے جاری جنگ کامیابی سے کوسوں دور جبکہ وہاں امن کی صورتحال دگرگوں ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان