پاکستان الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کا اعلان کر دیا
21 ستمبر 2023پاکستان کے الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں قومی انتخابات کا انعقاد آئندہ برس جنوری کے آخری ہفتے میں ہو گا۔ اسے کے ساتھ ہی اس جنوبی ایشیائی ملک میں گزشتہ کئی ماہ سے انتخابات نہ کروانے کی افواہوں کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
اگست میں سبکدوش ہونے والی حکومت کے اقتدار چھوڑنے اور نگراں سیٹ اپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملکی آئین کے مطابق انتخابات نومبر کے اوائل میں ہونے چاہیے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا، جس کی وجہ سے یہ افواہیں گردش میں تھیں کہ نگران سیٹ اپ ہی آئندہ کئی برس تک ملک کی باگ ڈور سنبھالے گا۔
قبل ازیں امریکہ، یورپی یونین اور عالمی اداروں نے جوہری ہتھیاروں سے لیس اس ملک کے گہرے ہوتے ہوئے معاشی بحران سے نکلنے کے لیے منصفانہ اور بروقت انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے جبکہ اس کی معیشت توانائی کی اونچی قیمتوں اور کئی دہائیوں کی سیاسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے اس ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ قابل اعتماد انتخابات اور اصلاحات ہی ملک کی معیشت کو بحال کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کے آئندہ انتخابات میں ممکنہ طور پرسابق وزیر اعظم عمران خان شرکت نہیں کر سکیں گے کیوں کہ انہیں بدعنوانی کے الزام میں قید سنائی جا چکی ہے جبکہ آئندہ پانچ سال تک ان پر الیکشن میں حصہ لینے پر بھی پابندی ہے۔
مسلم لیگ نون کے دو بڑے رہنما نواز شریف اور ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف اس وقت لندن میں ہیں لیکن ماضی میں تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے والے نواز شریف کی ملک واپسی کا اعلان کیا جا چکا ہے۔
نواز شریف طبی ضمانت کے بعد علاج کروانے کے لیے بیرون ملک چلے گئے تھے اور گزشتہ چار برس سے خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ پاکستانی قانونی اداروں نے انہیں اشتہاری اور مفرور ملزم قرار دے رکھا ہے۔
جمعرات کو ای سی پی کے اس اعلان کا نہ صرف سیاسی تجزیہ کاروں بلکہ کاروباری برادری نے بھی خیرمقدم کیا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار حسن عسکری رضوی کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''تاریخ کا اعلان ایک مثبت اور اہم علامت ہے تاہم پاکستانی سیاست اتنی غیر مستحکم ہے کہ کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا کہ تین ماہ بعد کیا ہو گا۔‘‘
پاکستان بزنس فورم کے عہدیدار احمد جواد کا کہنا ہے کہ یہ اعلان ایک خوش آئند پیش رفت کے طور پر سامنے آیا ہے، ''تاجر برادری کا مطالبہ تھا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے تاکہ عدم استحکام پر قابو پایا جا سکے، جو ہمیں دیمک کی طرح کھا رہا ہے۔ پاکستانی معیشت کو ایک مکمل استحکام کی ضرورت ہے۔‘‘
ایک 25 سالہ استاد اعجاز احمد کے مطابق اب یہ ضروری ہے کہ تمام جماعتوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔ پشاور میں ان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ بھی ضروری ہے کہ تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا جائے تاکہ سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملے۔‘‘
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست ستائیس ستمبر کو شائع کر دی جائے گی جبکہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کے بعد تیس نومبر کو حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔
ا ا / ش ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)