پاکستان دہشت گردی برآمد کر رہا ہے، امریکی حکام
23 ستمبر 2011جمعرات کو امریکی فوج کے اعلیٰ اہلکار ایڈمرل مائیکل مولن نے کہا ہے کہ حقانی گروپ دراصل آئی ایس آئی کا ایک آلہ کار ہے، جو افغانستان میں امریکی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مولن نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات کے نتیجے میں افغانستان میں قیام امن میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
امریکی اعلیٰ فوجی اہلکار نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے افغان دارالحکومت کابل میں واقع امریکی سفارتخانے اور نیٹو کے صدر دفاتر پر ہونے والے حملوں میں پاکستانی خفیہ ادارے نے حقانی نیٹ ورک کی مدد کی تھی، ’آئی ایس آئی کی مدد سے حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں نے تیرہ ستمبر کے حملوں کی منصوبہ بندی کی اور اس پر عملدرآمد کیا۔ اسی طرح حقانی نیٹ ورک نے گزشتہ ہفتے کابل میں واقع ہمارے سفارتخانے کو نشانہ بنایا‘۔
جمعرات کو مولن اور امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا افغانستان کی صورتحال اور حکمت عملی کی کامیابی سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لیے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ اس موقع پر مولن نے کہا کہ پاکستان کو دی جانے والی مالی امداد حقانی نیٹ ورک کے خلاف مؤثر آپریشن سے مشروط کر دینی چاہیے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس حوالے سے شرائط طے کرتے وقت انتہائی احتیاط کی ضرورت ہو گی۔
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت پاکستان کو مطلع کردیا گیا ہےکہ افغانستان میں سرحد پار کارروائیوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور اگر اس حوالے سے پاکستانی حکومت نے مؤثر اقدامات نہ لیے تو واشنگٹن حکومت تمام تر متبادل راستوں پر عمل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس نے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹینینٹ جنرل شجاع پاشا کو بتا دیا ہے کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں محفوظ ٹھکانے بنائے ہوئے انتہا پسندوں کی افغانستان میں کارروائیاں روک دی جائیں اور آئی ایس آئی ان جنگجوؤں کی معاونت چھوڑ دے۔
رحمان ملک کا مؤقف
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے امریکی حکام کے ایسے تمام الزامات کو رد کیا ہے کہ پاکستانی خفیہ ادارہ انتہا پسند حقانی نیٹ ورک کی مدد کرتا ہے۔ جمعرات کو امریکی اعلیٰ اہلکاروں کے ان بیانات کے سامنے آنے کے بعد رحمان ملک نے کہا کہ اگر امریکہ کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں تو وہ اسے پاکستان کو فراہم کرے تاکہ طالبان کے حامی حقانی نیٹ ورک اور دیگر جنگجوؤں کے خلاف کارروائیوں کو مزید مؤثر بنایا جائے۔
رحمان ملک نے شمالی وزیرستان میں موجود حقانی نیٹ ورک کے خلاف یک طرفہ امریکی زمینی کارروائی پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو پاکستانی کی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرنا چاہیے،’ پاکستانی عوام اپنی سرزمین پر امریکی افواج کی زمینی کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہماری حکومت پہلے ہی واشنگٹن کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے‘۔
رحمان ملک نے مزید کہا کہ اگر جنگجو پاکستانی قبائلی علاقوں سے نکل کر افغانستان کے دارالحکومت میں کوئی دہشت گردانہ کارروائی کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسری طرف کی سکیورٹی میں بھی کچھ نقائص ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکہ اور پاکستان کے خفیہ اداروں کو خفیہ معلومات کی منتقلی کے عمل کو بہتر بنانا چاہیے تاکہ شر پسند عناصر کے خلاف مشترکہ طور پر مؤثر کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین