پاکستان: مبینہ خودکُش بمبار نرس میڈیا کے سامنے پیش
25 ستمبر 2024آج بدھ 25 ستمبر کو صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے اس انٹرویو کو قومی اور مقامی ٹیلی ویژن چینلز پر بھی نشر کیا گیا۔ اس انٹرویو میں نرس نے اپنی شناخت عدیلہ بلوچ کے طور پر کرائی اور کہا کہ وہ ضلع تربت کے ایک سرکاری ہسپتال میں کام کرتی تھیں اور اس دوران ''دہشت گردوں نے انہیں گمراہ کرتے ہوئے خودکش حملہ کرنے کے لیے بھرتی کیا۔‘‘
عدیلہ بلوچ نے کہا کہ حملہ کرنے سے پہلے ہی اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اس پریس کانفرس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ آیا وہ دباؤ میں یہ بیان دے رہی ہیں۔ ملزمہ نے اس گروپ کا نام نہیں لیا، جس نے مبینہ طور پر اسے بھرتی کیا تھا اور نہ ہی ملزمہ نے اس منصوبے کی تفصیلات بتائیں کہ ہدف کیا تھا؟
آزادانہ طور پر عدیلہ بلوچ کی نہ تو شناخت اور نہ ہی دعوؤں کی تصدیق کی جا سکی ہے۔ اس تناظر میں نیوز ایجنسی اے پی نے اپنے ذرائع سے رابطہ کیا لیکن اس نیوز ایجنسی کو کوئی بھی اضافی معلومات فراہم نہیں کی گئیں تاہم یہ کہا گیا ہے کہ عدیلہ بلوچ پر مقدمہ نہیں چلایا جائے گا کیونکہ اس نے حملہ نہیں کیا تھا۔
گزشتہ ماہ کالعدم علیحدگی پسند بلوچستان لبریشن آرمی نے کہا تھا کہ ایک خود کش بمبار خاتون اس کے جنگجوؤں کے ایک گروپ میں شامل تھی، جس نے شورش زدہ صوبے میں 50 سے زائد افراد کو ہلاک کیا تھا۔
قبل ازیں بدھ کے روز ہی کوئٹہ میں پولیس کو نشانہ بنانے کے لیے سڑک کنارے نصب ایک بم کے پھٹنے سے 12 افراد زخمی ہوئے۔
پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان ایک طویل عرصے سے شورش کا شکار ہے۔ اس صوبے میں متعدد علیحدگی پسند گروپ حملے کرتے رہتے ہیں۔ ان میں سے کئی ایک گروپ بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔
ا ا / ا ب ا (اے پی)