پاکستان مبینہ دہشت گردحوالے کرے، ایران
24 اکتوبر 2009جمعہ کو اسلام آباد میں ایرانی وزیر داخلہ مصطفٰی محمد نجار نے اپنے پاکستانی ہم منصب رحمان ملک سے ملاقات کے دوران کہا کہ ان کے پاس شواہد ہیں کہ ایران کی سر زمین پر ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملے میں ملوث افراد پاکستان سے آئے تھے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جنگجو گروہ جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ِرگی پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں رو پوش ہیں اور یہاں سے وہ ایرانی سر زمین میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دیتے رہتے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق رحمان ملک نے اپنے ایرانی ہم منصب کو یقین دلایا کہ ِرگی پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان میں ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور وہ ایران کے ساتھ مل کر اس کے خاتمے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کو تیار ہے۔
ایرانی وزیر داخلہ نجار کے دورہ پاکستان کا مقصد اسلام آباد حکومت سے باضابطہ مطالبہ کرنا ہے کہ وہ سنی گروہ جنداللہ کے خلاف مناسب کارروائی کرے۔ نجار نے کہا کہ اگر پاکستان اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتا تو دونوں اسلامی ممالک کے تعلقات اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ نجار ہفتہ کو پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کریں گے۔
جنداللہ ایک سنی شدت پسند گروہ ہے جو ایران پر الزام عائد کرتا ہے کہ یہ شعیہ اکثریتی ملک ، سنی اقلیت پر ظلم کرتا ہے۔ جنداللہ نے ایران میں ہوئے متعدد دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کر رکھی ہے۔ اسی طرح جند اللہ نے حالیہ خود کش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی جس میں ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلی پندرہ کمانڈروں سمیت کل 42 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے جنداللہ کے سربراہ رگی کے چھوٹے بھائی کو گرفتار کر کے ایران کے حوالے کیا تھا۔
دوسری طرف ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی انقلاب کے محافطین کے ایک کمانڈر نے صدر محمود احمدی نژاد سے اجازت طلب کی تھی کہ ان کی فوج پاکستان کے اندرچھپے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل